Maktaba Wahhabi

39 - 38
اہمیت ہے اور ان کی اقتصادی پوزیشن کے استحکام میں قربانی کو کتنا دخل ہے؟ پھر کتنے افراد وہ بھی ہیں جو ہڈی وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ پھر ذرا اپنی حکومت کے شعبہ تجارت سے معلوم فرمائیے کہ قربانی کی کھالوں، ہڈیوں اور اون وغیرہ سے کس قدر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ پھر اندرون ملک کتنی ہی مصنوعات ہیں جن کا انحصار چمڑہ، ہڈی، سینگ اور انتڑیوں پر ہے۔ قرآن مجید کا اعجاز ہے کہ اس نے ان تمام فوائد کو (لکم فیھا خیر) کے جملہ میں سمیٹ لیا ہے۔ اس مقام پر جانوروں کی قلت کا بہانہ اس مقام پر جانوروں کی قلت کا بہانہ بھی غیر مناسب ہے۔ اگر حکومت مویشیوں کی قلت دور کرنا چاہتی ہے تو اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ افزائش نسل کی کوشش کی جائے ۔ مویشی فارم کھولے جائیں، مویشی پالنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے، چراگاہیں عام ہوں، سبزیوں کو ترقی دے کر ذبیحہ پر مناسب پابندی عائد کی جائے ۔ پھر بھی قلت دور نہ ہو تو بقول مودودی صاحب : "ہفتہ میں پورے سات دن گوشت کا ناغہ ہونے لگے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت کو مستقل طور پر ختم کر دیا جائے۔" کیونکہ قربانی قرآنی الفاظ میں شعائر اللہ میں داخل ہے ۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ شعائر اللہ کے احترام میں ہر ممکن قربانی کریں۔
Flag Counter