Maktaba Wahhabi

35 - 38
نہیں۔ اور اگر اس سے ان کی مراد صرف یہ ہے کہ آج ہمارے اعمال میں اخلاص کا جوہر کم ہو گیا ہے تو ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں لیکن عدم اخلاق یا قلت اخلاص کے سبب احکام قطعیہ اور اعمال ثابتہ کا انکار عقل سلیم اور نقل صحیح کے خلاف ہے۔ پرویز کا اپنا اعتراف مندرجہ بالا تصریحات کے برعکس پرویز صاحب نے فقرہ نمبر: 4 میں جو کچھ کہا ہے اس کا نتیجہ بدیہی یہ ہے کہ غیر حاجی بھی قربانی کر سکتا ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ نہ جا سکے تو بھی آپ نے قربانی بھیجی ہے۔ پرویز صاحب کے اس اعتراف کے بعد ہمارا اور ان کا اختلاف بہت گھٹ گیا ہے ۔ پہلے تو وہ قربانی کی اجازت صرف حجاج کو دیتے تھے۔ لیکن اس بیان میں انہوں نے قربانی کو حجاج کی بجائے مکہ مکرمہ سے مخصوص کر دیا ہے۔ ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر ہم آج حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں قربانی کے جانور کعبۃ اللہ بھیج دیں تو آپ ناراض تو نہ ہوں گے؟ اور اگر آپ خود بھی ایسا کر سکیں تو ہم آپ کو منکر قربانی کہنا چھوڑ دیں گے۔ اللہ کرے کہ آپ اس بیان پر قائم رہیں۔ اب ہمارا جھگڑا صرف اتنا ہے کہ جو مسلمان کسی شرعی عذر کے سبب حج کے لئے مکہ مکرمہ نہ جا سکے وہ اپنے وطن میں قربانی کر سکتا ہے یا نہیں؟ اس سلسلہ میں ہم ان سے
Flag Counter