Maktaba Wahhabi

30 - 38
بین الاقوامی ضیافت ہی تھی۔ چونکہ آج کل اس ضیافت کا اہتمام نہیں ہو رہا۔ اس لئے مکہ مکرمہ میں حجاج کی قربانی بھی غیر ضروری اور محض ایک رسم کی تکمیل ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ کل کو یہی صاحب یہ کہیں گے کہ حج کا اصل مقصد نمائندگانِ ملت کا بین الاقوامی اجتماع اور پوری امت مسلمہ کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنا تھا جو اس دور میں نہیں ہو رہا۔ لہٰذا آج کا حج بے مقصد اور محض ایک رسم کی تکمیل ہے۔ بہرحال ہم گزشتہ پیراگراف میں ان کی بنیاد یعنی بین الاقوامی ضیافت کے نظریہ کو ان کے مسلمات کی روشنی میں غلط ثابت کر چکے ہیں لہٰذا اس فقرہ پر مزید بحث کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اس سے ان کی مراد صرف یہ ہے کہ آج ہمارے اعمال میں اخلاص کا جوہر کم ہو گیا ہے تو ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں لیکن عدم اخلاق یا قلت اخلاص کے سبب احکام قطعیہ اور اعمال ثابتہ کا انکار عقل سلیم اور نقل صحیح کے خلاف ہے۔ پرویز کا اپنا اعتراف مندرجہ بالا تصریحات کے برعکس پرویز صاحب نے فقرہ نمبر: 4 میں جو کچھ کہا ہے اس کا نتیجہ بدیہی یہ ہے کہ غیر حاجی بھی قربانی کر سکتا ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ نہ جا سکے تو بھی آپ نے قربانی بھیجی ہے۔ پرویز صاحب کے اس اعتراف کے بعد ہمارا اور ان کا اختلاف بہت گھٹ گیا ہے ۔ پہلے تو وہ قربانی کی اجازت صرف
Flag Counter