Maktaba Wahhabi

56 - 55
کی رو سے یہ کہنا مستحب ہے: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَاللّٰہُ اَکْبَرُ )) (معجم طبرانی کبیر،بیہقی) ’’اللہ پاک ہے، تمام تعریفیں اللہ ہی کیلئے ہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ [205] تکبیراتِ زوائد میں سے ہر تکبیرکے ساتھ رفع یدین کرنے کا ذکر بعض احادیث میں آیا ہے۔(مسند احمد،دارمی،طیالسی،بیہقی) صحیح سند سے ثابت ایک اثر میں امام مالک نے بھی ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرنے کا ہی حکم دیا ہے۔(کتاب العیدین فریابی بحوالہ الارواء للالبانی ۳؍۱۱۳۔۱۱۴) البتہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی ایک دوسری کتاب میں لکھا ہے کہ جنازہ و عیدین کی تکبیرات ِزوائدکے ساتھ رفع یدین والی احادیث عام ہیں ،ان میں جنازہ وعیدین کا ذکر نہیں ،لہٰذا ان میں انکی عدم ِمشروعیت کا قول ہی صحیح وحق ہے۔(تمام المنّہ ص۳۴۸۔۳۴۹) [206] نماز ِ عیدین کی رکعتوں میں قراء ت جہری ہے۔اور پہلی رکعت میں سورہ ٔفاتحہ کے بعد سورۃ الاعلی(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی)اور دوسری میں الغاشیہ(ھَلْ اَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ ) پڑھنی مسنون ہے۔(مسند احمد،بیہقی،معجم طبرانی کبیر،مصنف ابن ابی شیبہ) جبکہ پہلی رکعت میں سورۃ القمر اور دوسری میں قٓ پڑھنا بھی مسنون ہے۔(صحیح مسلم) خطبہ عید: [207] نمازِ عیدین کی دورکعتوں کے بعدامام کا خطبہ دینا سنّت ہے۔(بخاری ومسلم) اور خطبے کا آغاز عام خطبہ( اِِنَّ الْحَمْدَلِلّٰہِ ۔۔۔۔)سے ہی ہونا چاہیئے،خطبہ کے شروع یا دوران ِخطبہ تکبیریں کہنا ثابت نہیں ہے۔(زادالمعاد ۱؍۴۴۷،تمام المنّہ ص۳۵۱،فقہ السنہ۱؍۳۲۲،المغنی) [208] خطبۂ عید کو خطبۂ جمعہ کی طرح درمیان میں بیٹھ کر، اسے دو حصوں میں کردینا کسی صحیح
Flag Counter