Maktaba Wahhabi

54 - 55
عید کا وقت: [197] عید الفطر کو کچھ مؤخر کیا جائے تا کہ فطرانہ ادا کرنے کے وقت میں وسعت ہوجائے اور عید الاضحی کو سورج روشن ہوجانے کے بعد علیٰ الصبح ادا کیا جائے تا کہ قربانی کے وقت میں وسعت ہو۔( المغنی ابن قد امہ ۳؍۲۶۷) البتہ کسی بھی عید کو صلوٰۃ الضحیٰ کے وقت سے مؤخر نہ کیا جائے۔(صحیح بخاری تعلیقاً با لجزم ،ابوداؤد، ابن ماجہ،مستدرک حاکم،بیہقی موصولاً) بعض متکلّم فیہ روایات کے مطابق عید الفطر کا وقت سورج کے دونیزے بلند ہوجانے پر اور عیدالاضحیٰ کا وقت سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے پر ہے۔(کتاب الٓاضاحی حسن بن احمد البناکما فی ارواء الغلیل ۳؍۱۰۱،تلخیص الحبیر ۱؍۲؍۸۳،نیل الاوطار ۲؍۳؍۲۹۳) اور پوری امّت کا تعامل اسی کا شاہد ہے۔ جبکہ زوالِ آفتاب کے بعداس کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔ نمازِ عید سے پہلے یا بعد کوئی نماز؟ [198] عیدگاہ میں نمازِ عید سے پہلے یا بعد کوئی سنّت نہیں ہے۔(بخاری ومسلم)البتہ اپنے گھر آکر کوئی دورکعتیں پڑھنا چاہے تو یہ ثابت ہیں ۔( ابن ماجہ، ابن خذیمہ،بیہقی،مسنداحمد) آذان واقامت: [199] عیدین کیلئے نہ آذان ہے نہ اقامت۔(بخاری ومسلم) اورنہ ہی اَلصَّلوٰۃٌ جَامِعَۃٌ (نماز کی جماعت ہونے لگی ہے)جیسی کوئی صداء ونداء۔(زادالمعاد) رکعاتِ نمازِ عید: [200] نمازِ عید کی صرف دو ہی رکعتیں ہیں ۔(بخاری ومسلم)
Flag Counter