Maktaba Wahhabi

48 - 55
۲؍۵۳،النہایہ فی غریب الحدیث لابن الاثیر ۱؍۱۷۷،مشارق الانوار قاضی عیاض ۱؍۱۷۹،التعلیق الممجد مولانا عبد الحئی حنفی ص ۴۱،بذل المجہود شرح ابوداؤد مولانا خلیل احمد سہارنپوری ۴؍۷۱) فوت شدگان کی طرف سے قربانی: [179] فوت شدگان کی طرف سے قربانی دی جاسکتی ہے۔اگرچہ امام ابن المبارک رحمہ اللہ کے بقول زیادہ صحیح یہ ہے کہ ان کی طرف سے صدقہ دیا جائے اور اگر قربانی دی جائے تو اسکا سارا گوشت تقسیم کردیا جائے۔(الفتح الربانی ۱۳؍۱۰۹۔۱۱۲،المرعاۃ ۳؍۳۵۹ ،فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶؍۳۰۶) [180] اگر کسی فوت شدہ کی طرف سے قربانی دیں تو پھر کم از کم دو جانور ذبح کریں ۔ایک فوت شدہ کی طرف سے اور دوسرا اپنی اور اپنے اہل ِ خانہ کی طرف سے۔ گوشت کی تقسیم: [181] قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے استحباب کا اشارہ قرآن ِ کریم سے ملتا ہے کہ خود کھائیں ،خوددار محتاجوں کو کھلائیں اور سائل کو بھی کھلائیں ۔(الحج:۳۶)حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی تین حصوں میں ہی تقسیم کیا کرتے تھے اور اِسی کا کہا کرتے تھے کہ ایک حصہ اپنے گھروالوں کیلئے،دوسرا دوست واحباب اور پڑوسیوں وغیرہ کیلئے اور تیسرا فقراء ومساکین اورعام محتاجوں کیلئے ہو۔اور انکا کوئی مخالف بھی نہیں تھا۔امام ابن کثیر،امام ابن قدامہ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔(تفسیر ابن کثیر ۳؍۴۷۷۔۴۷۸،المغنی ۹؍۴۴۸۔۴۴۹، فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶؍۳۰۹،ارواء الغلیل ۴؍۳۷۴) [182] غیر مسلم کو بھی قربانی کا گوشت دیا جاسکتا ہے کیونکہ سورۃ الحج کی آیت ۳۶ میں حکم عام ہے ،اوریہ غیر مسلم لوگوں کو بھی شامل ہے، اور ممانعت کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے۔(الاعتصام،عید
Flag Counter