Maktaba Wahhabi

47 - 55
سابقہ) خارش زدہ نہ ہو اور اگر مادہ ہے تو اسکا تھن کٹاہوا نہ ہو۔( طبرانی اوسط) [176] قربانی کا جانور خریدنے کے بعداگر اس میں کوئی عیب آجائے تو اس سے کو ئی خاص فرق نہیں پڑتا۔( ابن ماجہ،مسند احمد،ابویعلی، طیالسی، بیہقی،مصنف عبدالرزاق)البتہ اگر کوئی صاحب ِحیثیت ہے اور جانور بدل لیتا ہے تو یہ افضل ہے،لیکن بلا وجہ جانور بدلنا جائز نہیں ۔ ( ابوداؤد،بیہقی،ابن خذیمہ۔متکلّم فیہ)الّایہ کہ اس سے اچھے جانور کے ساتھ بدلا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔(المحلّی ۷؍۳۷۵،المغنی ۱۱؍۱۱۱، الانصاف۴؍۸۹) جانوروں کی عمریں اور دانت: [177] جانور انتہائی بوڑھا ہو کر جسم کی چربی سے خالی اور ہڈی کے گودے میں محروم نہ ہو چکاہو۔ (سنن ِاربعہ، احمد، مالک،ابن حبان،بیہقی،دارمی،ابن خذیمہ، حاکم،طیالسی، طبرانی اوسط) [178] دودھ کے دو دانت نکال چکا ہو۔یعنی جِذعہ یا کھیرانہ ہو بلکہ مُسِنّہ یا دودانتا ہو۔(مسلم)اور اہلِ لغت کے یہاں جِذعہ وہ بکرا،مینڈھا یا دنبہ ہوتاہے جو اپنی عمر کا ایک سال مکمل کرچکا ہو۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ(حضرت عقبہ بن عامر اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما) کو چھ ماہ کے بکرے کی قربانی کی اجازت دی تھی،وہ انہی کے ساتھ مخصوص ہے،اور عموم کی دلیل نہیں بن سکتی،جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ کے اِن الفاظ سے پتہ چلتا ہے: ((ضَحِّ بِہٖ اَنْتَ، وَلَارُخْصَۃَ لِاَحَدٍ فِیْھَا بَعْدَکَ)) ’’تم ذبح کرلو،لیکن تمہارے بعد اسکی کسی دوسرے کو اجازت نہیں ہے۔‘‘ (للتفصیل نیل الاوطار ۳؍۵؍۱۱۳۔۱۱۵،فتح الباری ۱۰؍۹۔۱۸،الفتح الربانی ۱۳؍۷۱۔۷۶،المرعاۃ ۳؍۳۵۲۔۳۵۳،الاعتصام لاہور، عیدالاضحیٰ نمبر مقالہ مولانا عطاء اللہ حنیف ،عون المعبود شرح ابوداؤد
Flag Counter