Maktaba Wahhabi

83 - 94
چوبند،اور حتی الامکان خالی از عیوب ہو۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عیوب کی نشاندہی فرمائی ہے،جن میں سے کسی ایک عیب کی ہونا جانور کو قربانی کے لیے نا اہل ٹھہرائے جانے کا سبب ہوگا۔ذیل میں اس بارے میں دو حدیثیں پیش کی جارہی ہیں: ۱: حضرات ائمہ احمد،ابوداؤد،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے،اور میری انگلیاں،آپ کی انگلیوں سے کوتاہ،اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’أَرْبَعٌ لَا تَجُوْزُ فِي الْأَضَاحِي:اَلْعَوْرَائُ بَیِّنٌ عَوَرُہَا،وَالْمَرِیْضَۃُ بَیِّنٌ مَرَضُہَا،وَالْعَرْجَائُ بَیِّنٌ ظَلْعُہَا،وَالْکَسِیْرُ الَّتِي لَا تَنْقِيْ۔‘‘ [چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں،یک چشم جس کا یک چشم ہونا بالکل صاف طور پر معلوم ہو،بیمار جس کی بیماری واضح ہو،لنگڑا جس کا لنگڑا پن نمایاں ہوا ور ایسا بوڑھا،کہ اس ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو]۔ اس[عبید بن فیروز[1]]نے کہا:میں نے کہا:’’میں[قربانی کے جانور کے]دانت میں نقص کو ناپسند کرتا ہوں۔‘‘ انہوں[براء بن عازب رضی اللہ عنہ]نے جواب دیا:’’جو تمہیں ناپسند ہے،اس کو چھوڑ دو[یعنی اس کی قربانی نہ کرو]،لیکن[اپنی ناپسند کے سبب]دوسروں پر اس جانور کی قربانی کو حرام قرار نہ دو۔‘‘[2]
Flag Counter