Maktaba Wahhabi

52 - 47
زکوٰۃ کے مصارف و مقامات: مصارف ِزکوٰۃ آٹھ(۸)ہیں،جن کا ذکر سورۃ التوبہ،آیت ۶۰ میں آیا ہے۔وہ درجِ ذیل ہیں۔ ۱۔فقیر: ۲۔مسکین:یہ دونوں باہم قریب قریب ہی ہیں،حتی کہ ان کا ایک دوسرے پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔تا ہم دونوں میں یہ بات قطعی ہے کہ جو شخص حاجت مند ہو اور ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنے کے وسائل سے محروم ہو،اسے فقیرو مسکین کہا جاتا ہے۔فقیر سے مسکین قدرے بہتر حیثیت رکھنے والا ہوتا ہے اور وہ دستِ سوال بھی دراز نہیں کرتا اور نہ ہی اپنی شکل ایسی بناتا ہے کہ لوگ اسے کچھ دیں،جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم کی ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے۔ ۳۔عاملین:حکومت کے وہ اہل کار جو زکوٰۃ جمع کرنے،اسے تقسیم کرنے اور اسکا حساب کتاب رکھنے پر مامور ہوتے ہیں۔ان کی اجرت یا تنخواہیں مالِ زکوٰۃ سے دی جاسکتی ہیں اور وہ انکے لئے حلال ہے،چاہے وہ مالدار ہی کیوں نہ ہوں۔البتہ نبی ﷺ نے اپنی ذات اور اپنے خاندان(بنی ہاشم)پر اس مد میں بھی زکوٰۃ منع قرار دی ہے۔ ۴۔مؤلفۃ القلوب:{1}وہ کافر جو اسلام کی طرف کچھ مائل ہو،اوراسکی مدد کرنے سے اسکے مسلمان ہوجانے کی توقع ہو {2}وہ نو مسلم افراد جنھیں ایسی امداد اسلام پر مضبوط کردینے کا باعث بن سکتی ہو{3} وہ افراد جنھیں امداد دینے کی صورت میں یہ امید ہو کہ وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے سے روکیں گے،یوں مسلمانوں کو کفّار سے تحفّظ حاصل ہوگا. ٭احناف کے نزدیک یہ مصرف ختم ہوگیا ہے،لیکن یہ بات صحیح نہیں،حالات کے مطابق ہر دور میں اس مصرف پر زکوٰۃ کا پیسہ خرچ کیا جاسکتا ہے۔
Flag Counter