Maktaba Wahhabi

49 - 47
۵ وسق(۷۲۵کلوگرام)سے کم پر زکوٰۃ نہیں ہے۔‘‘(صحیحین،سُننِ اربعہ،مسنداحمد) شافعہ،مالکیہ اور حنابلہ کا اس پر اتفاق ہے کہ غلوں کا نصاب پانچ وسق ۷۲۵کلوگرام ہے،جبکہ وہ خشک ہوچکے ہوں اور انہیں چھلکوں وغیرہ سے صاف کرلیا گیا ہو۔ ٭غلوں اور پھلوں کی شرح زکوٰۃ: زمین کے قدرتی ذرائع(بارش وغیرہ)سے سیراب ہونے پر عُشر(دسواںحصّہ)اور مصنوعی ذرائع سے سیراب ہو نے پر نصف ِ عُشر(بیسواں حصّہ)زکوٰۃ ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’ جو زمیں آسمان(بارش،برف،اوس،اولے)یا قدرتی چشموں سے سیراب ہو،اس پر عُشر اور دوسرے مصنوعی ذرائع سے سیراب کی جانے والی پر نصفِ عُشر ہے۔‘‘(بخاری،ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ) ٭پھلوں کا عُشر،بذریعہ خرص: (خرص یعنی تخمینہ،اندازہ)پھل پک جائے تو توڑنے سے پہلے عشر کی مقدار کا پتہ کرنے کیلئے تخمینہ واندازہ لگانا خرص کہلاتا ہے۔ ٭مویشی:حدیث میں زکوٰۃ کیلئے تین قسم کے جانوروں کا ذکر ہے۔ ۱۔اونٹ ۲۔گائے(بھینس) ۳۔بھیڑ بکری ۱۔ اونٹ: حدیث:’’24سے کم اونٹ ہوں تو ہر 5اونٹوں پر ایک بکری زکوٰۃ اور 25اونٹ ہو جائیں تو ان پر ایک سال کی ایک اونٹنی‘‘ نصاب:(۱)4اونٹوں پر کوئی زکوٰۃ نہیں ا لاّیہ کہ مالک خود دینا چاہے۔(۲)5سے9اونٹوں
Flag Counter