Maktaba Wahhabi

4 - 37
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم تقدیم اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْہَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ ۔اَمَّا بَعْدُ! قارئین ِ کرام!السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ نمازِ مقبول ومسنون وہ ہے جو نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے عین مطابق ادا کی جائے اور نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا مکمل طریقۂ نماز کُتبِ حدیث میں پوری طرح محفوظ ہے۔لہٰذا اگر کوئی شخص نماز کے سلسلہ میں اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی کرنا چاہے تو اس کا وہ فعل ہرگزقابلِ قبول نہیں ہے۔ بعض لوگ صحیح احادیث سے ثابت شدہ مسائل کو بھی اپنی عقل وقیاس کی سان پر چڑھانے سے باز نہیں آتے یا پھر اپنے مخصوص نظریات کو سنبھالادینے کے لیے صحیح احادیث کو نظرانداز کرکے یا ان کی کوئی الٹی سیدھی تاْویل کرکے انھیں پسِ پشت ڈال دیتے ہیں اور اپنے نظریات پر عمل پیرا ہوجاتے اور دوسروں کو بھی لگاتے پھرتے ہیں ۔اور اپنے اس عمل کو سہارا دینے کیلئے ذخیرۂ حدیث میں سے کچھ روایات بھی نکال لیتے ہیں ،اگرچہ اُن روایات کو محدِّثینِ کرام نے ناقابلِ عمل ہی کیوں نہ قرار دے رکھا ہو۔اور کبھی ایسا کرگزرتے ہیں کہ عام حالات کے کسی مسئلہ کو نظر انداز کرکے زندگی میں کبھی کبھار پیش آنے والی استثنائی صورت کوسامنے رکھ کر محض اپنے نظریات کو سنبھالا دینے کیلئے لوگوں کو بہکاتے پھرتے ہیں ۔جیسا کہ ایک دوسرے شخص نے محض تعصّب میں آکر ایک ماہانہ پرچے میں کیا ہے اور انہی متعصّب وتنگ نظر لوگوں
Flag Counter