Maktaba Wahhabi

39 - 37
ہم تفریق کے قائل بھی نہیں ۔ اور آپ نے جن فقہاء کا ذکر کیا ہے کہ انہوں نے جن امور میں فرق کیا ہے یہ مداخلت فی الدّین کیوں ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اُن امور میں تفریق کرنا جن میں شریعت لانے والے(حضرت محمد ِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تفریق نہیں کی، مداخلت فی الدّین اس وجہ سے ہے کہ دین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مکمل ہوا ہے پس جو چیز اس وقت دین میں شامل نہیں تھی تو وہ اب بھی دین نہیں ہوسکتی۔بلکہ اس کو اگر دین میں داخل کیا جاتا ہے تو وہ مداخلت فی الدّین ہی ہوگی۔ تقلید نہیں اِتباع: اب آپ اپنی آخری بات کا جواب بھی سن لیجیئے۔آپ نے لکھا ہے کہ غیر مقلّدین اس مسئلے میں ابن حزم الظاہری کی تقلید کرتے ہیں ۔ سبحان اللہ!اس جامد وکورانہ یا اندھی تقلید کو تو اللہ کے فضل سے ہم جائز ہی نہیں سمجھتے۔ پھر وہ کام ہم کیسے کریں گے جسے ہم جائز ہی نہیں سمجھتے۔جب ہم نے امام ابوحنیفہ،امام مالک،امام شافعی،امام احمد بن حنبل،امام اوزاعی اور امام اسحاق بن راھویہ وغیر ہم( رحمۃ اللہ علیہم اجمعین )جیسے آئمہ کی تقلید کو چھوڑا تو پھر اُن کے بعد کے زمانے کے کسی عالم یا مجتہد کو ہم کیسے اُن آئمہ پر ترجیح دے کر اس کی تقلید شروع کریں گے؟یہ تو ہم پرآپ کا محض ایک الزام ہے۔ اہلِ حدیث شروع سے اسی بات کے قائل ہیں کہ مرد وعورت کی نماز میں جو فرق صحیح احادیث سے ثابت ہے تو وہ فرق کرنا چاہیے،لیکن جہاں فرق کی کوئی صحیح دلیل نہیں وہاں اپنی طرف سے فرق نہیں کرنا چاہیئے۔ امام ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے کہ
Flag Counter