Maktaba Wahhabi

109 - 206
’’اے عبدِ مناف کی اولاد!بیت اللہ کا طواف کرنے والے کسی شخص کو منع نہ کرو اور نہ کسی نماز پڑھنے والے کو (نماز پڑھنے سے)خواہ وہ شب وروز کی کسی گھڑی میں یہ کام کرے۔‘‘ ( ابوداؤد: ۱۸۹۴، اس کو امام ترمذی (۸۶۸) اور ابن حبان (الاحسان:۳/۴۶،ح:۱۵۵۰)نے صحیح کہا ہے۔) یہی موقف علامہ محمد عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کا ہے۔(تحفۃ الاحوزی:۲/۹۵) شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ: ’’عبدمناف کی اولاد کو مخاطب اس لیے کیاہے کہ یہ اس وقت کعبہ کے متولی تھے۔( صلّٰی اَیَّۃَ سَاعَۃٍ شَائَ ) یہ الفاظ ممنوعہ تین اوقات میں بھی نماز پڑھنے کی اجازت پر دلالت کرتے ہیں جن احادیث میں ممانعت ہے یہ حدیث اس عام حکم کو بیت اللہ کی وجہ سے خاص کر دیتی ہے کہ بیت اللہ میں یہ ممانعت نہیں۔‘‘ (اتحاف الکرام شرح بلوغ المرام:۱/۱۳۲اردو) تین اوقات میں گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا منع ہے: ۱۔ نماز فجر سے پہلے۔ ۲۔ ظہر کے وقت جب کہ تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو۔ ۳۔ اور عشاء کی نماز کے بعد۔ (النور:۵۸) وجہ یہ ہے کہ: ’’یہ تینوں وقت تمہاری خلوت اور پردہ کے ہیں۔‘‘ (النور:۵۸) سبحان اللہ کتنا پیارا اسلام ہے مگر افسوس کہ مسلمان اس کی روشن تعلیمات پر عمل پھر بھی نہیں کرتے۔مذکورہ اصول پر عمل انتہائی ضروری ہے ورنہ حیاء کا جنازہ نکل جائے گا۔اللہ تعالی اس پر مسلمانوں کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ نوٹ: شام کے وقت کے احکام اور اس کے اذکار کے لیے دیکھیں۔’’رات کے احکام‘‘
Flag Counter