Maktaba Wahhabi

97 - 348
جسے پہلے نے طلاق دی تھی ،لیکن اگر وہ پہلے آدمی کی مطلقہ عورت کی اولاد ہوتو پھر جائز نہیں،کیونکہ اس طرح وہ ماں کی طرف سے بہن بھائی ہوں گے۔(اللجنة الدائمة:10617) 89۔اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم﴾ کی تفسیر۔ یعنی اُن عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے،چاہے ان سے ہم بستری کی ہو یا نہیں۔ (اللجنة الدائمة:12242) 90۔اس عورت سے نکاح کا حکم جس سے بیٹے نے نکاح کیا۔ آدمی کے لیے حلال نہیں کہ ایسی عورت سے نکاح کرے جس سے اس کے بیٹے،پوتے یا نواسے وغیرہ نے نکاح کیا ہو،یہ اولاد نسبی رشتے سے ہو یا رضاعی رشتے سے۔اللہ تعالیٰ نےمحرمات ِابدیہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ((وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ)) (النساء:23) ’’اورتمہارےان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری پشتوں سے ہیں۔‘‘ جب آدمی بیوی کو طلاق دیدے یا فوت ہوجائے تو اس کی بیوی اس کے باپ کے لیے حلال نہیں ہوتی،نہ ہی اس کے دادے کے لیے،چاہے وہ دادا باپ کی جہت سے ہو یا ماں کی جہت سے(یعنی نانا) ،کیونکہ دادے چاہے باپ کی جہت سے ہوں چاہے ماں کی جہت سے حکم میں برابر ہیں،کیونکہ یہ آیہ کریمہ عام ہے۔یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرمان باری تعالیٰ میں ہے: ((وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ)) (يوسف:38)
Flag Counter