Maktaba Wahhabi

82 - 348
دولہا کہہ رہا ہو:’’میں نے قبول کیا‘‘ دوگواہ ہی ہوں اور ان میں سے بھی ایک نماز نہ پڑھتا ہو تو نکاح دوبارہ پڑھا جائے گا،کیونکہ وہ گواہ عادل نہیں ہے،نکاح میں سرپرست کے ساتھ دو عادل گواہوں کا ہونا ضروری ہے ،اگر نکاح کے موقع پر جب سرپرست اور دولہا ایجاب وقبول کے الفاظ کہہ رہے تھے ،صرف دو گواہ ہی موجود تھے اور ان میں سے بھی ایک مشہور ومعروف فاجر تھا یا کافر تھا،جیسا کہ نماز کا تارک ہے،تو نکاح نئے سرے سے پڑھا جائے گا۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:21/45) 65۔ايام مخصوصہ میں عورت کا نکاح۔ جس نے ایسی عورت سے نکاح کیا جو مخصوص ایام میں تھی اس کے ایام کا نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،چاہے عورت بیوہ ہو یا کنواری ہو،بلکہ نکاح صحیح ہے اور اسی حالت میں رخصتی بھی جائز ہے ،لیکن خاوند ہم بستری نہیں کرسکتا،یہاں تک کہ ایام مخصوصہ ختم ہوجائیں اور عورت غسل کرلے۔(اللجنة الدائمة:4646) 66۔پوشیدہ اور چھپ کر نکاح کرنا ،بایں طور کہ قرآن مجید رکھ لیا جائے اور میاں بیوی باہمی رضا مندی پرقرآن مجید کو گواہ بنائیں۔ اس شکل میں نکاح درست نہیں ہے ،صحیح نکاح یہ ہے کہ وہاں لڑکی کے ساتھ اس کاسرپرست بھی موجود ہو،سرپرست اور لڑکے کے مابین ایجاب وقبول ہو،دویا زیادہ گواہ ہوں،دونوں کی رضا مندی ہو،نکاح کی جمیع شر ائط کا پورا ہونا ضروری ہے،قرآن مجید کو درمیان میں رکھ کر نکاح کرنا یہ بدعات وخرافات میں
Flag Counter