Maktaba Wahhabi

63 - 348
30۔اللہ تعالیٰ کے فرمان((وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ)) کامفہوم اس سے قبل الله تعالیٰ نے خاوندوں کو حکم دیا ہے کہ بیویوں سے اچھے طریقے سے رہیں،انھیں ازدواجی زندگی کے بقاء پر رغبت دلائی ہے اور بیویوں کی ایذاءرسانی اور بُرے سلوک سے ڈرایا ہے،جو وہ حق مہر واپس لینے کی خاطر روارکھ سکتے تھے،اس کے بعد یہ تعلیم دی ہےکہ جب وہ پہلی بیویوں کو طلاق دے کر دوسریوں سے نکاح کرنا چاہیں تو انھیں دیا ہوا حق مہر واپس نہیں لے سکتے ،چاہے وہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو،پھر اس حکم امتناعی کو مزید پختہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کچھ بھی نہیں لے سکتے،جبکہ ان سے مباشرت کرچکے ہیں،ایک دوسرے سے لطف وانداز ہوئے ہیں،بڑا عہد وپیمان ان کے مابین ہوچکا ہے ،جو عدل کو قائم کرنے حقوق کی حفاظت کرنے،اچھے طریقے سے رہنے سہنے اور گناہوں اور بہتان سے اجتناب کرنے کے حوالے سے ہے۔(اللجنة الدائمة:5276) 30۔لڑکی کا شادی کے لیے اپنے آپ کو نیک آدمی پرپیش کرنا جس میں وہ عمدہ اخلاق اور بہترین صفات دیکھتی ہے۔ اگر معاملہ ایسے ہی ہو جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے تو لڑکی کے لیے شرعاً جائز ہے کہ ایسے آدمی پر اپنے آپ کو پیش کرے،اس میں کوئی حرج والی بات نہیں،جبکہ ایسا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کیا تھا اور اس ہبہ کرنے والی عورت نے جس کا قصہ سورہ احزاب میں مذکور ہے،عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو ابوبکررضی اللہ عنہ اور پھر عثمان رضی اللہ عنہ پر پیش کیا تھا۔
Flag Counter