Maktaba Wahhabi

328 - 348
2۔مرنے والے کی موت کا ثبوت مشاہدہ سے یا شہرت سے یا دو عادل آدمیوں کی گواہی سے ہو یا حکماً اسے مردوں میں شمار کر لیا جائے جس طرح کےمفقود الخبر ہے،یا تقدیراً جیسا کہ جنین ہے، جیسا کہ اس کی ماں سے ظلم و زیادتی کی جائے اور وہ ساقط ہو جائے اس میں ایک غلام یا لونڈی کو آزاد کرنا ہوگا اور اسے زندہ تصور کیا جائے، پھر سمجھا جائے گا کہ وہ مرگیا ہے اور اس غلام کا اسی کی طرف سے وارث بنا جائے گا۔ 3۔مقتضائےوراثت کا علم ہونا، اس کا مطلب ہے وراثت کے سبب، وارث کی جہت اور درجہ وغیرہ کی معرفت ہونا۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:20/111) 390۔وراثت کے اسباب۔ اسبابِ وراثت تین ہیں: (1)نکاح (2)ولاء (3)نسب۔ نکاح: یہ صحیح عقد زوجیت ہے، چاہے وطی اور خلوت نہ ہوئی ہو، اس کے سبب میاں بیوی ایک دوسرے کے وارث بنیں گے اور رجعی طلاق کی عدت میں بھی بنیں گے۔ ولاء: یہ ایک تعلق ہے،اس کا سبب و نعمت اور احسان ہے جو غلام کو آزاد کرنے والے نے اس پر بطور آزادی کیا ہے، اس میں آزاد کرنے والا اور اس کے وہ عصبہ وارث بنیں گے جن کے میت تک تعلق میں کوئی مؤنث نہ آئے(عصبہ بنفسہ)،ان کے علاوہ عصبہ بالغیر اور مع الغیر وارث نہ بنیں گے، اور نہ ہی آزاد شدہ وارث بنے گا، جس طرح آزاد ہونے والے پر
Flag Counter