Maktaba Wahhabi

268 - 348
اسلام میں متبنیٰ بنانا ناجائز ہے، اولاد کو صرف ان کے باپوں کے ناموں سے ہی پکارا جائے، فرمان باری تعالیٰ ہے: ((ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ)) (الأ حزاب:5) ”انھیں ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ کے ہاں زیادہ انصاف کی بات ہے، پھر اگر تم ان کے باپ نہ جانو تو وہ دین میں تمھارے بھائی اور تمھارے دوست ہیں۔“ البتہ تیرا اپنے بیٹے سے اس لڑکی کی شادی کرنا جائز ہے، جبکہ کوئی رضاعت وغیرہ کا مانع نہ ہو کہ جس سے حرمت نکاح ثابت ہوتی ہو، نکاح کے ارکان اور شروط پوری ہوں،شروط یہ ہیں:سرپرست، عادل گواہ اور لڑکی کی رضامندی۔ (اللجنة الدائمة:11365) 307۔زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے شادی کا قصہ۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ حارثہ بن شراحیل کلبی کے بیٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےغلام تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزاد کیا اور متبنیٰ بنالیا، چنانچہ انھیں زید بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہا جانے لگا، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمادی: ((ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ)) (الأ حزاب:5) ”انھیں ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو۔“ تو لوگوں نے زید بن حارثہ کہنا شروع کردیا۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا محمد بن رباب الاسدی کی بیٹی ہیں، ان کی والدہ امیمہ عبدالمطلب کی بیٹی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter