Maktaba Wahhabi

234 - 348
خلع کا مطالبہ؟ یعنی وہ عورت کے خاوند کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے تو اپنی بیوی سے خلع والا معاملہ کرلیں، تجھے دس ہزار ریال دوں گا، تو خاوند اس عوض حصول کے لیے بیوی سے یہ معاملہ کر لیتا ہے اور اگر ایسا جادو کی وجہ سے ہوا ہےتو جادو گر سے توبہ کروائی جائے گی، اگر توبہ کر لے تو ٹھیک ورنہ قتل کردیا جائے گا، ایک قول یہ ہے کہ بطور حد قتل کیا جائے گا، جبکہ حکمران کو اطلاع دی جائے اس کی شدید تکلیف اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی بنا پر، اور اگر دوسرا طریقہ اختیارکیا کہ اس کے خاوند سے مطالبہ کیا کہ بیوی سے خلع کا معاملہ کرے تاکہ خود اس سے شادی رچالے تو امام احمد رحمۃ اللہ نے اسے بہت ہی بُرا جانا ہے، یہ بُرا جاننے اور بُرا کہنے کا محل ہے، اور یہ بیوی کو خاوند کی بابت خراب کرنے والی نوع ہے،کسی انسان کے لیے جائز نہیں کہ خود شادی رچانے کی خاطر میاں بیوی کے مابین جدائی اور مفارقت کی کوشش کرے۔(ابن عثيمين :نور علي الدرب:1) 259۔مسئلہ۔ سوال۔ایک آدمی نے کسی کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کا وکیل بنایا تین ماہ کےبعد وکیل سے ملا، اس نے خبردی کہ اس نے طلاق نہیں دی۔ جواب۔ اگر وقعتاً ایسا ہی ہوا جیسا کہ تونے ذکر کیا ہے کہ تونے ایک آدمی کو وکیل بنایا کہ تیری بیوی کو طلاق ديدے، ایک مدت بعد تیرے لیے واضح ہوا کہ اس نے طلاق نہیں دی تو بیوی کو محض تیرے کسی کو وکیل طلاق بنانے سے ہی طلاق نہیں ہو جائے گی، جب تک کہ وکیل اسے نافذ نہیں کردیتا۔(اللجنة الدائمة:2778)
Flag Counter