Maktaba Wahhabi

216 - 348
233۔غصے میں طلاق اور ظہار۔ سوال۔میاں بیوی آپس میں جھگڑپڑے،میاں نے غصے میں آکر کہا: تمام مذاہب کے مطابق تجھے طلاق! بیوی نے بھی اسے اپنے اوپر حرام کر لیا اور کہا: تو آج کے بعد میرا بھائی ہے، پھر ان دونوں کے اعصاب ٹھنڈے ہو گئے اور انھوں نے صلح کر لی۔ جواب۔اس نسبت سے کہ تم دونوں نے کچھ الفاظ کہے ہیں، تم نے طلاق دی اور اس نے تجھے اپنے اوپر حرام کیا اپنے بھائی کی حرمت کی طرح،یہ الفاظ انتہائی گھٹیا اور حرام ہیں،اور جوتونے رجوع کیا، اگر تو یہ عدت کے اندر اندر تھااور یہ طلاق تین طلاقوں کو مکمل کرنے والی نہیں تھی تو رجوع درست ہے اور اگر اس طلاق سے تین طلاقوں کو مکمل کرنے والی نہیں تھی تو رجوع درست ہے اور اگر اس طلاق سے تین طلاقیں مکمل ہو گئیں تو رجوع کا حق نہیں رہا، یا تین سے کم طلاقیں تھی لیکن بیوی عدت سے نکل چلی تھی تو بھی تجھے رجوع کا حق نہیں سوائے عقدِ جدید کے، اور اگر تین طلاقیں ہو گئی ہیں تو بھی تورجوع نہیں کرسکتا ، الایہ کہ وہ کسی اور خاوند سے شوق اور رغبت سے نکاح کرے، پھر وہ اپنی مرضی اور اختیارسے اسے طلاق دے۔ بیوی نے تجھے اپنے اوپر اپنے بھائی کی مانند حرام کے لفظ بولے، اہل علم کے صحیح قول کے مطابق یہ قسم کی جگہ ہے، لہذا عورت قسم کا کفارہ دے گی، بایں طور کہ ایک گردن آزاد کرے گی، یادس مسکینوں کو کھانا کھلائے گی، ہر مسکین کے لیے گندم کاآدھا صاع ہے، یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنائے، ہر مسکین کو اتنا کپڑا دینا ہو گا جو اسے نماز کے لیے کافی ہو، اگر ان تینوں کاموں میں سے کوئی بھی نہیں کر سکتی تو تین دن کے روزےرکھے گی۔ میں تم دونوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اس قسم کے الفاظ کہنے سےپرہیز کرو، اور غصہ تمھیں ایسے الفاظ بولنے پر
Flag Counter