Maktaba Wahhabi

214 - 348
229۔قبل ازدخول طلاق کے مسئلہ میں حق مہر کا حکم۔ جب ایک عورت سے نکاح کیا،پھر قبل از دخول اسے طلاق دے دی اور حق مہر مقرر ہو چکا تھا تو عورت کو جو حق مہر مل چکا ہے اس سے نصف دیا جائے گا اور جو ابھی نہیں دیا اس کا بھی آدھا ملے گا۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ )) (البقرة :237) ”اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے اس کا نصف(لازم)ہے، مگر یہ کہ معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کےہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔” یعنی اگر قبل ازدخول طلاق دیتا ہے تو بیوی کو آدھا حق مہر ملے گا،چاہے عورت نے ابھی تک وصول کیا ہو یا وصول نہ کیا ہو، جبکہ حق مہر مقرر ہو چکا ہو، اور اگر دونوں میں سے کوئی ایک اپنا حصہ معاف کردے اور دوسرے کو دےدے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ (الفوزان:المنتقيٰ:248) 230۔قبل از نکاح طلاق واقع نہیں ہوتی۔ نکاح سے پہلے طلاق واقعی نہیں ہوتی ، کیونکہ اس کا صدور صرف خاوند سے صحیح ہے اور منگیتر خاوند نہیں ہوتا، اس کی طرف سے طلاق دینا، درست ہے اور نہ ہی وہ طلاق واقع ہو گی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter