Maktaba Wahhabi

210 - 348
لیے کہ اس کی طرف سے خاوند کے برخلاف طلاق کا واقع ہونا شرعی دلائل کے خلاف ہے،شرعی دلائل کی رو سے طلاق کا اختیار مرد کو ہے یا جو اس کا شرعاً قائم مقام ہے۔(اللجنة الدائمة:8065) 223۔حائضہ کی طلاق کا حکم۔ جمہور اہل علم کا جواب یہ ہے کہ طلاق شمار ہوگی اور ساتھ ساتھ گنہگار بھی ہوگا،کیونکہ جب ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض میں ایک طلاق دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برا جانا اور انھیں رجوع کا حکم دیا اور یہ نہیں فرمایا کہ طلاق واقع نہیں ہوئی، بلکہ صحیح بخاری میں ثابت ہے کہ طلاق شمار کی گئی۔ ہماری معلومات کی حد تک یہ ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سائلین سے پوچھا کرتے تھے کہ طلاق حیض میں دی ہے یا نہیں؟ اگر حیض میں طلاق واقع نہ ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے تفصیل طلب کرتے ، یہی بات زیادہ ظاہر ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:21/283) 224۔حاملہ کی طلاق۔ حاملہ پر طلاق واقع ہو جائے گی۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ)) (الطلاق:1) ”اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انھیں ان کی عدت کے وقت طلاق دو۔"
Flag Counter