Maktaba Wahhabi

183 - 348
ہوگی، کیونکہ اس کی نیت نکاح کی نہیں ہے،اور اس سے مراد یہ ہے کہ خاوند بیوی کے ساتھ محبت، الفت، پاکدامنی، حصول اولاد اور ہمیشگی سے رہے، اس کی نیت اس بنیادی مقصد کے خلاف ہے، لہٰذا اس کے حق میں نکاح درست نہیں ہے۔ خلاصہ: حلالہ والا نکاح حرام ہے اور یہ ایسا نکاح ہے کہ پہلے خاوند کو اس کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ غیر صحیح ہے۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،:4) 187۔حلالہ سے بچہ پیدا ہو جائے تو۔۔۔؟ اگر حلالہ کرنے والے کا خیال ہو کہ یہ جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں تو اولاد اس کی ہوگی، کیونکہ اگر وہ اسے عقد صحیح تصور کرتا ہے تو یہ عقد ِشبہ کے حکم میں سمجھا جائےگا۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،:5) 188۔ایک آدمی ایک عورت سے شادی کرتا ہے اس نیت سے کہ وہ پہلے خاوند کے لیے اسے حلال کرے۔ 1۔ہم کہتے ہیں:یہ شادی کرنے والا آدمی سانڈھ ہے۔ 2۔اگر پہلا آدمی اس معاملہ کو جانتا ہے اور اس آدمی سے موافقت کر رہا ہے تو یقیناً نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور کروانے والے دونوں پر لعنت کی ہے، یہ رحمت الٰہی سے دور ہیں۔ 3۔یہ دوسرا نکاح باطل ہے،اور اس کا اس عورت سے وطی کرنا زنا ہے۔ 4۔یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوگی کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter