Maktaba Wahhabi

178 - 348
((وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم)) (لنساء:24) ”اور تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں کہ اپنے مالوں کےبدلے طلب کرو۔“ اور دوسرا نکاح وٹہ سٹہ ہے کہ وہ دوسرے کو اس شرط پر اپنی بیٹی کا رشتہ دے گا جبکہ وہ بھی اپنی بیٹی کا رشتہ اسے دے گا،اور وہ یہ نہیں کہتاکہ یہ لڑکی اس لڑکی کا حق مہر ہے،لیکن وہ حق مہر دونوں کا مقرر نہیں کرتے،یہ بھی حرام ہے اور نکاح غیر صحیح ہے۔ (ابن عثيمين :لقاء الباب المفتوح :124/20) 183۔وٹہ سٹہ کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی اولاد۔ یہ اپنے باپوں سے لاحق کیے جائیں گے کیونکہ یہ شبہ والا نکاح ہے ،سبب یہ ہے کہ بعض اہل علم اسے سند جواز مہیا کرتے ہیں،جبکہ حق مہر مقرر ہو،اس طرح یہ شبہ والا ہوجاتا ہے،یا بعض لوگ جہالت کی وجہ سے ایساکرتے ہیں ،نہ کسی سے سوال کرتے ہیں،نہ پوچھتے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں،شبہ کی وجہ سے اولاد باپوں کی سمجھی جائے گی اس میں کوئی شک والی بات نہیں، لیکن جس نے وٹہ سٹہ کیا اسے متنبہ کیا جائےگا اور نکاح جدید کروایا جائےگا ،وہ اپنی بیوی سے کہے:تیرا میرے ساتھ رہنا شبہ والی بات ہے،عقد جدید سے نکاح جدی کرے،طلاق کی ضرورت نہیں،عورت کے سرپرست کے ذریعے تجدید نکاح بلاشرط کرے،اس طرح دوسری عورت کا بھی تجدید نکاح کیاجائے،اس طرح ممنوع ومحذور چیز کا ازالہ ہوجائےگا،اگر عورت مرد کو ناپسند کرتی ہے تو وہ اسے ایک طلاق دیدے ،ہر ایک کو اللہ تعالیٰ اپنی کشائش کے سبب غنی کردے گا۔
Flag Counter