Maktaba Wahhabi

171 - 348
ہے اور نہ ہی شادی اور سلسلہ توالد وتسلسل کا بقاء،جبکہ اسلام کی منشا شادی،افزائش نسل اور ازدواجی زندگی کا دوام ہے،نکاح متعہ ان تمام چیزوں کے مخالف ہے ،کیونکہ وہ معین ومحدود رغبت اور نکاح بے ثبات سے تعبیر ہے،اس سے ازدواجی مصلحتیں حاصل نہیں ہوسکتیں،اس لیے اسلام نے اسے باطل قراردیاہے۔(الفوزان :المنتقيٰ:160) 174۔جس نے نکاحِ متعہ کیا،نتیجتاً بچہ پیدا ہوگیا،کیا یہ اس آدمی کا سمجھا جائے گا؟ اگر اس آدمی کو علم تھا کہ نکاح متعہ حرام اور باطل ہے اور اس کے باوجود اس نے نکاح متعہ کیاہے تو پھر پیدا ہونے والا بچہ اس کے ساتھ لاحق نہیں کیا جائےگا،کیونکہ نکاح اس کے حق میں زنا ہے،اوراگر اس نے یہ کام جہالت اور لا علمی کی بنیاد پر کیاہے اور ایسے آدمی کی تقلید میں جس کے خیال میں یہ نکاح صحیح ہے تو پھر یہ شبہ سمجھا جائے گا اور بچہ اسی کے ساتھ لاحق کیاجائےگا۔(الفوزان :المنتقيٰ:160) 175۔وقتی شادی اور نکاحِ متعہ میں فرق۔ وقتی شادی نکاحِ متعہ ہی کو کہتے ہیں،اہل سنت والجماعت کے اجماع کے ساتھ یہ نکاح باطل ہے،احادیث صحیحہ میں ثابت شدہ ممانعت کی وجہ سے یہ نکاح منسوخ ہے،ایسا نکاح باطل ہوتا ہے،اس کے ذریعے ہونے والی وطی زنا سمجھی جاتی ہے،جس پراحکامِ زنا مرتب ہوتے ہیں اگر وہ اس نکاح کے باطل ہونے کا علم رکھتا ہو۔ (اللجنة الدائمة:15952)
Flag Counter