Maktaba Wahhabi

160 - 348
خاوند جب دوسری شادی کرنا چاہے تو پہلی بیوی کی رضا مندی ضروری نہیں،لیکن مکارم اخلاق اور حسن معاشرت کے پیش نظر اس کی دلجوئی بھی کرے تاکہ اس معاملے میں بیوی کے طبعی اور فطرتی الم میں تخفیف ہوسکے،اس کےلیے خاوند اسے خندہ روئی،اچھی اور خوبصوررت گفتگو سے پیش آئے اوراگر اس کی رضا مندی کے لیے مال خرچ کرنا پڑے تو اپنی حیثیت کے مدنظر وہ بھی خرچ کرے۔(اللجنة الدائمة:2036) 168۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کثیر عورتوں سے شادی کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت بہت مؤثر اورگہری ہوتی ہے اور اس کی حکمت ہے کہ اس نے پہلی شریعتوں میں اور اس شریعت میں بھی مردوں کے لیے ایک سے زیادہ شادیاں کرناجائز رکھا ہے ،تعددِ زوجات محض ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ خاص نہیں بلکہ یعقوب علیہ السلام کی دوبیویاں تھیں،سلیمان علیہ السلام کی ایک کم سو بیویاں تھیں اور وہ ایک ہی رات میں سب کے پاس گئے تھے،اس اُمید پر کہ ان میں سے ہر ایک سے بچہ پیدا ہوگا جو اللہ کی راہ میں قتال کرے گا،شریعت میں یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے،اور نہ ہی عقل اور مقتضاء فطرت کے خلاف ہے،بلکہ یہ حکمت کے عین مطابق ہے،اس لیے کہ اعداد وشمار کے مطابق عورتیں مردوں سے تعداد میں زیادہ ہیں،کبھی ایک آدمی کے پاس زیادہ قوت ہوتی ہے جو اسے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے پر ابھارتی ہے تاکہ وہ حرام کی بجائے حلال طریقے سے اپنی جنسی ضرورت کو پورا کرسکے،یااپنے آپ کو شوریدہ سری سے روک سکے،جبکہ عورت کو امراض اور مختلف رکاوٹیں پیش آتی ہیں،مثلاً حیض اور نفاس ،جو آدمی کی تکمیلِ شہوت کی راہ میں رکاوٹ
Flag Counter