Maktaba Wahhabi

147 - 348
تاکہ اپنی شر مگاہ سے باہر خارج ہو اور یہ تولید میں رکاوٹ ہے، اہم بات یہ ہے کہ جب میاں بیوی کسی خاص غرض کے لیے معینہ مدت تک تاخیر تولید پر اتفاق کر لیں تو کوئی مضائقہ نہیں،حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جس کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے۔ (عثيمين :نورعلي الدرب:70) 151۔عورت کا بغیر عذر کے کئی سالوں تک مانع حمل ادویہ استعمال کرنا۔ عورت کا مانع حمل دوا استعمال کرنا ،اسے ہم تاخیر حمل کا نام دیتے ہیں،یہ بوقت ضرورت جائز ہے،لیکن خاوند کی اجازت شرط ہے،اگرخاوند اجازت نہ دے تو اس کی لاعلمی میں عورت کے لیے مانع حمل ادویات کااستعمال جائز نہیں،کیونکہ اولاد میاں اور بیوی دونوں کا حق ہے،جب خاوند تاخیر حمل کو ناپسند کررہا ہے تو عورت پر ایسی کسی چیز کا استعمال کرنا حرام ہے،اس مسئلہ میں میاں بیوی دونوں کی طرف رجوع ہوگا،خاوند کی طرف اس بناء پر کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ((نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ)) (البقرة:223) ”تمھاری عورتیں تمھارے لیے کھیتی ہیں،سواپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ ۔“ بیج بونے والاخاوندہی ہے،اس کی مرضی ہے جب چاہے اپنی زمین میں بیج بوئے ،اسے سیراب کرے اورکاشت کاری کرے ،اسی طرح اگر خاوند عزل کرنا چاہے کہ فرج میں انزال نہ کرے تو بیوی اگر اسے ناپسند کرتی ہے تو اسے روک سکتی ہے،اس لیے اہل علم نے کہاہے کہ آزادعورت سے بغیر اس کی
Flag Counter