Maktaba Wahhabi

121 - 348
”کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت سے خفا نہ ہو،اگر اس کی ایک عادت پسند نہیں تو کسی دوسری عادت سے راضی ہو جائے۔“ خاوند اپنی بیوی سے ایسا ہی معاملہ کرے اور بیوی بھی خاوند کے ساتھ ایسا ہی رویہ اختیار کرےتاکہ دونوں کے دلوں میں محبت اور پیارجاگزیں ہو جائے،بیوی کا مسئلہ دوسروں کی طرح نہیں ہے،اگر ان دونوں میں جدائی پیدا ہوتی ہےتو یہ بڑی نقصان اور خطرے والی بات ہے،خصوصاًجبکہ ان کی اولاد بھی ہو۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،:27) 120۔میاں بیوی کے درمیان پیدا ہونے والی ناراضگی کا حکم۔ جب بیوی کی طرف سے خاوند کے حق میں نافرمانی پیدا ہواور اس کے سمجھانے کے باوجود بھی بیوی راہ راست پر نہ آئےتو خاوند کو اختیار ہے کہ اسے بستر میں تنہا چھوڑدے،یعنی سوئے تو اس کے ساتھ لیکن کوئی بات نہیں کرے اور منہ پھیرلے حتی کہ وہ توبہ تائب ہو جائے، یہ مسلمان بھائی سے ناراضگی ، جو تین دن سے اوپر حرام ہے، کے متعارض اور مخالف نہیں ہے،کیونکہ یہ جدائی بستر کے ساتھ مقید ہے اور ممنوع مطلق جدائی ہے،یا یہ کہا جائے کہ ممنوع وہ جدائی ہے جو نافرمانی کے سبب کے بغیر ہو، اور عورت کی نافرمانی ایسا سبب ہے جس کی بناء پر جدائی اور ناراضگی جائز ہے۔(الفوزان :المنتقيٰ:224) 121۔خاوند کا بیوی سے سالہا سال ناراض رہنا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خاوند پر بیوی کے حقوق ہیں جن کی ادائیگی ضروری ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter