Maktaba Wahhabi

118 - 348
تھیں،جیساکہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس تھکاوٹ کی شکایت کی جو انھیں چکی پیسنے سے لاحق ہوجاتی تھی،کیونکہ گھ کے کھانے کے لیے انھیں چکی پیسنا پڑتی تھی، اور جس طرح کے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی بیوی اسماء مدینہ سے گٹھلیاں اُٹھا کر مدینہ سے باہر ایک باغ تک لے جاتی تھیں،یہ ایسی چیزیں ہیں کہ شارع نے انھیں معین نہیں کیا،بلکہ عرف کے اعتبار سے میاں بیوی کے مابین خود بخود طے پاجاتی ہیں۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ )) (النساء:19) ”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،ص:19) 116۔گھریلو اور خاوند کے واجبات کی ادائیگی اور طلب علم کے مابین موازنہ۔ مسلمان عورت پر واجب ہے کہ بقدر استطاعت دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرے،لیکن خاوند کی خدمت،اس کی اطاعت اور بچوں کی تربیت کی ادائیگی یہ بہت بڑا فریضہ ہے سو وہ تعلیم کو یومیہ کچھ وقت دے یا چھوٹی سی مجلس یاہرروز پڑھنے کو کچھ ٹائم دے اور باقی وقت گھریلو کام کاج کے لیے مقرر کرے،وہ دینی تعلیم کو بھی نہ چھوڑے اور گھر کا کام کاج اور اولاد کی نگہداشت کو بھی مت بھولے،کام کاج خادمہ کےسپرد بھی کرسکتی ہے،اس معاملے میں اعتدال سے کام لے،دین کے لیے بھی وقت نکالے،چاہے تھوڑا ہی ہواور گھریلو کاموں کے لیے بھی اتنا وقت نکالے جو ان کے لیے کافی ہو۔(الفوزان :المنتقيٰ:213)
Flag Counter