تحفۃ الأطفال في تربیۃ الأشبال
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی أَشْرَفِ الْأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ، أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ:
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ أُسوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ [الأحزاب: ۲۱]
’’بلاشبہ تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘
رب کائنات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمانوں کے لیے آئیڈیل بنایا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے آئیڈیل کے قول وکردار کو اپنائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وکردار کو حدیث کہا جاتا ہے اوراس حدیث وسنت کو یاد کرنے والے کے لیے سرتاج رسل صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی بڑی نوید سنائی ہے، جیسا کہ سیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِیْثًا فَحَفِظَہٗ حَتّٰی یُبَلِّغَہٗ غَیْرَہٗ))[1]
’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ اورشاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد کرکے دوسروں تک پہنچایا۔‘‘
اورسیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((نَضَّرَ اللّٰہُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِی فَوَعَاہَا ثُمَّ بَلَّغَہَا عَنِّی)) [2]
|