۰۠ وَادْعُوْا شُہَدَاۗءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ ][1] ترجمہ:ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور ا پنے مددگاروں کو بھی بلالو۔ قرآن ایک معلوم اور متعارف چیز تھی تب ہی تو اس جیسی چیز لانے کا کفار کو چیلنج دیا گیا، اگر یہ غیر معروف اور عقل وفہم میں نہ آنے والی کوئی چیز ہوتی تو اس جیسی چیز لانے کا چیلنج دینا چہ معنی دارد؟!! نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : [وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيَاتُنَا بَيِّنٰتٍ۰ۙ قَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَيْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ۰ۭ قُلْ مَا يَكُوْنُ لِيْٓ اَنْ اُبَدِّلَہٗ مِنْ تِلْقَاۗيِ نَفْسِيْ۰ۚ ][2] ترجمہ: اور جب ان کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں، جو بالکل صاف صاف ہیںتو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اس میں کچھ ترمیم کردیجئے ۔ آپ یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں ا پنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا ہے کہ قرآن ہی وہ آیاتِ بینات ہے جن کی کفار پر تلاوت ہوتی تھی ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [بَلْ ہُوَاٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ فِيْ صُدُوْرِ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ۰ۭ] ترجمہ: بلکہ یہ قرآن تو روشن واضح آیات ہیں ،جو اہل علم کے سینوںمیں محفوظ ہیں ۔ اسی طرح قسم کھانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |