Maktaba Wahhabi

138 - 271
۰۠ وَادْعُوْا شُہَدَاۗءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ ][1] ترجمہ:ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور ا پنے مددگاروں کو بھی بلالو۔ قرآن ایک معلوم اور متعارف چیز تھی تب ہی تو اس جیسی چیز لانے کا کفار کو چیلنج دیا گیا، اگر یہ غیر معروف اور عقل وفہم میں نہ آنے والی کوئی چیز ہوتی تو اس جیسی چیز لانے کا چیلنج دینا چہ معنی دارد؟!! نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : [وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيَاتُنَا بَيِّنٰتٍ۰ۙ قَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَيْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ۝۰ۭ قُلْ مَا يَكُوْنُ لِيْٓ اَنْ اُبَدِّلَہٗ مِنْ تِلْقَاۗيِ نَفْسِيْ۰ۚ ][2] ترجمہ: اور جب ان کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں، جو بالکل صاف صاف ہیںتو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اس میں کچھ ترمیم کردیجئے ۔ آپ یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں ا پنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا ہے کہ قرآن ہی وہ آیاتِ بینات ہے جن کی کفار پر تلاوت ہوتی تھی ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [بَلْ ہُوَاٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ فِيْ صُدُوْرِ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ۰ۭ] ترجمہ: بلکہ یہ قرآن تو روشن واضح آیات ہیں ،جو اہل علم کے سینوںمیں محفوظ ہیں ۔ اسی طرح قسم کھانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter