مصائب میں ہمیشہ اللہ ذوالجلال والاکرام سے مدد چاہی ہے اسی کی وصیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو فرمائی کہ جب مدد چاہو تو اللہ سے مدد مانگو۔ بعض حضرات نے کیا ہی خوب فرمایا ہے: ’’یَا رَبِّ! عَجِبْتُ لِمَنْ یَعْرِفُکَ کَیْفَ یَرْجُوْ غَیْرَکَ، عَجِبْتُ لِمَنْ یَّعْرِفُکَ کَیْفَ یَسْتَعِیْنُ بِغَیْرِکَ‘‘ ’’اے پروردگار! مجھے اس پر تعجب ہے جسے آپ کی معرفت حاصل ہے وہ تیرے علاوہ کسی اور سے کیسے امید رکھتا ہے، مجھے اس پر تعجب ہے جسے آپ کی معرفت حاصل ہے وہ تیرے علاوہ کسی اور سے کیسے مدد مانگتا ہے۔‘‘ بلاشبہ جو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی اور کو پکارتا اور اسے مصائب میں مشکل کشا سمجھتا ہے وہ اللہ کی عظمت و کبریائی سے واقف نہیں اور اس کی قدر و منزلت سے آگاہ نہیں۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی پر بھروسہ کرنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے اسی کے سپرد کر دیتا ہے۔ حضرت حسن بصری نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کو لکھ بھیجا تھا: ’’لَا تَسْتَعِنْ بِغَیْرِ اللّٰہِ، فَیَکِلَکَ اللّٰہُ إِلَیْہِ‘‘[1] ’’اللہ کے علاوہ کسی سے مدد طلب نہ کرنا ورنہ اللہ تعالیٰ تمھیں اسی کے سپرد کر دے گا۔‘‘ سید علی ہجویری نے فرمایا ہے: جسے اللہ کی معرفت حاصل ہو گی وہ مخلوق سے حاجت براری نہیں کرے گا، مخلوق سے حاجت براری اللہ کی عدم معرفت کی دلیل ہے اگر وہ اللہ کو قاضی الحاجات جانتا تو کسی غیر سے حاجت براری نہ چاہتا؟ ’’لِأَنَّ اِسْتِعَانَۃَ الْمَخْلُوْقِ إِلَی الْمَخْلُوْقِ کَإِسْتِعَانَۃِ الْمَسْجُوْنِ إلَی الْمَسجُوْنِ‘‘[2] |