Maktaba Wahhabi

57 - 59
﴿ وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 34؀ۙ يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ 35؀﴾ (التوبة : ۳۴، ۳۵) ’’جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے تو انھیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دو۔ ایک دن آئے گا کہ اسی سونے چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی۔ پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا۔ (اور کہا جائے گا) یہ وہی خزانہ ہے جسے تم سنبھال کر رکھتے تھے۔ اب اپنے خزانے کا مزہ چکھو‘‘۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جمع شدہ مال قیامت کے دن گنجے سانپ کی شکل میں ان لوگوں پر مسلط کیا جائے گا جو ان کو مسلسل ڈستا رہے گا اور کہے گا کہ میں تمھارا مال ہوں۔ میں تمھارا خزانہ ہوں۔ (بخاری) زکوٰۃ کی حکمت: فقراء سے ہمدردی اور ان کی حاجت براری، انسانی مزاج سے بخل اور کنجوسی جیسی رذیل صفات کوختم کرنا، دولت مندوں کی دولت پرحد بندی ۔ تاکہ دولت مند مزید مال دار نہ ہوتے جائیں۔ اگر تمام دولت مند اپنی زکوٰۃ ٹھیک ٹھیک نکال کر مستحق افراد تک پہنچائیں تو پورے ملک میں کوئی بھی بھوکا نہ سوئے۔ کسی کو بھی اپنے بچوں کی ضروریات کے لیے خود کشی نہ کرنا پڑے۔ جب یہ غربت کے مارے لوگ امیروں کی کوٹھیوں، کاروں اور ان کی فیکٹریوں کو دیکھتے ہیں۔ ان کے کتے بھی ائیرکنڈیشنڈ گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں۔ جبکہ یہ بیچارے گرمی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ بجلی کا ماہانہ بل دینے سے عاجز ہیں۔ تب پھر ان کے دل میں امراء کے خلاف نفرت اور کینہ بھر جاتا ہے۔ پھر اس کے بعد چوری، ڈاکہ، اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ جو لوگ اپنی زکوٰۃ اور صدقہ و خیرات سے ان ضرورت مند افراد کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں تو ایسے لوگوں سے یقینا غرباء بھی محبت کرتے ہیں۔ ان کے لیے رات دن اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا مانگتے ہیں۔
Flag Counter