نہیں رہے ہیں اگر کسی جگہ کوئی بات مجمل بیان ہوئی ہے تو دوسری جگہ وہی بات مفصل آئی ہے اور اگر کسی جگہ کسی آیت کے الفاظ سے برآمد ہونے والے حکم کے عام ہونے کا احساس ہوتا ہے تو دوسری جگہ تعبیر ایسی ہوتی ہے جو اس کے خاص ہونے پر دلالت کرتی ہے، نسخ کے وسیع مفہوم کی روشنی میں یہ تفصیل و تخصیص بھی نسخ ہی کی ایک قسم ہے اس وقت نسخ کا تفصیلی حکم بیان کرنا اور اس کے معانی و مفاہیم کا احاطہ کرنا میرا موضوع بحث نہیں ہے، میں تو جو کچھ عرض کررہا ہوں اس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ قرآن میں نسخ کے منکرین کے دعا دی خود قرآنی تعبیرات کے خلاف ہیں مزید یہ کہ اپنے ان دعووں میں یہ لوگ خوارج اور بعض معتزلہ کے ساتھ ہیں۔
قرآن و حدیث میں نسخ سرتا سر خیر وبھلائی ہے اس تناظر میں بھی سورۂ بقرہ کی مذکورہ آیت اس قرآن میں نسخ سے متعلق ہے قدیم آسمانی صحیفوں سے متعلق نہیں اور سابقہ آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کی روش اختیار کر رکھی ہے وہ یہ نہیں چاہتے کہ مسلمانوں پر ان کے رب کی جانب سے کوئی خیروبھلائی نازل ہو، اس سلسلۂ بیان میں قرآن میں نسخ کا ذکر بالکل بر محل ہے اور مسلمانوں کے لیے سر تا سر خیر ہونے کی وجہ سے یہودیوں کی بدخواہی کا جواب ہے۔
ڈاکٹر برنی کے انداز بیان سے یہ مترشح نہیں ہوتا کہ وہ قرآن کی آیت کے مصحف میں ثبت رہنے اور صرف اس کے حکم کے منسوخ ہونے کے بھی منکر ہیں ، بلکہ آیت کی تلاوت کے منسوخ ہونے اور اس کے حکم کے باقی رہنے کو خصوصی طور پر نشانہ بنانے سے پہلی صورت کی تائید ظاہر ہورہی ہے اس لیے میں ان شاء اللہ یہ دکھاؤں گا کہ قرآن پاک کی کسی آیت کی تلاوت کو باقی رکھتے ہوئے اس کے حکم کو منسوخ کردینے کی طرح کسی آیت کی تلاوت کو منسوخ کر کے اس کے حکم کو باقی رکھنا بھی طبعی ہے اور نہ عقل کے خلاف ہے اور نہ نقل کے اور زیر بحث آیت میں اللہ تعالیٰ نے دونوں صورتوں : ﴿ما ننسخ من آیۃ ﴾ اور ﴿أوننسہا﴾ کے ذکر کے بعد جو یہ فرمایا ہے: ﴿الم تعلم أن اللّٰه علی کل شیٔ قدیر﴾ ’’کیا تم نہیں جانتے کہ درحقیقت اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘ یہ قیامت تک پیدا ہونے والے مدعیان عقل کے شکوک وشبہات اور اعتراضات کا جواب ہے۔
ڈاکڑبرنی نے کسی آیت کی تلاوت کے منسوخ ہونے اور اس کے حکم کے باقی رہنے کو بہت سارے علماء کے نزدیک مردود اور ناقابل قبول ہونے کا جو دعویٰ کیا ہے اس کا نہ کوئی سبب بتایا ہے اور نہ بہت سارے علماء میں سے کسی ایک ہی عالم کا نام لکھا ہے اس طرح انہوں نے اپنے دعوے کے غبارے سے خود ہی ہوا نکال دی ہے، لیکن چونکہ وہ برصغیر کے منکرین حدیث، نئے خوارج اور معتزلہ کے افکار کے ترجمان، ناقل، مبلغ اور داعی ہیں اور خود کوئی علمی مقام نہ رکھنے کے باوجود آزاد خیال لوگوں کو حدیث کی شرعی حیثیت کے خلاف اپنے مسموم افکار سے متاثر کر رہے ہیں اس لیے میں خود قرآن پاک سے یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ اس میں ایک ایسی واضح اور ناقابل تردید اور ناقابل تاویل دلیل موجود ہے جو
|