تک پہنچا دینا۔ یہ صفت اللہ تعالیٰ ہی کی ہے کہ وہ ہر ایک مخلوق کو پیدا کرتا اور اسے اس کی طبیعت و فطرت کے مطابق بڑھاتا، پالتا اور شرف نوعی میں درجہ بدرجہ بلند کرتا اور انتہائے کمال تک پہنچا دیتا ہے۔ جمادات و نباتات حیوانات۔ ناسوت وجبروت و لاہوت کے عوالم میں کروڑ در کروڑ ایسی ایسی مخلوقات موجود ہیں جن کی پرورش کی ضروریات ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں ۔ بلکہ ایک ہی درخت کے اندر جڑ، تنا، چھلکا، گودا، پھول، پھل، شاخ پات کے اندر رنگ روغن چمک دمک تاثیر ومزہ شکل و صورت کے لحاظ سے ہزاروں ایسی ضروریات ہیں جن کا علم بھی اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کو نہیں ہوسکتا۔ وہی ہے جو ان سب کی تربیت کرتا ہے۔ سب کو قائم رکھتا ہے، بڑھاتا ہے۔ قرآن مجید پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسم (رب، ربی، ربہ، ربنا، ربک، ربکم) وغیرہ کی شکل میں ۸۰۷ دفعہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ اضافت کے وقت کہیں مضاف کی عزت افزائی مقصود ہوتی ہے اور کہیں اس کی خصوصیات پر جلوہ افگنی فرمائی جاتی ہے۔ رَبَّ ہٰذَا الْبَیْتِ۔ رَبَّ ہٰذَا الْبَلَدِ۔ رَبُّ الْفَلَقِ۔ رَبُّ الشِّعْرٰی۔ رَبُّ النَّاسِ۔ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ۔ رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ۔ رَبُّ الْمََشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ۔ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا۔ رَبُّکُمْ وَرَبُّ اَبَائِ کُمْ۔ کی ترکیبوں کو دیکھو۔ ہر ایک اضافت کن کن خصائص و حقائق کی رہنمائی کرتی ہے۔ ربوبیت ہی ہے جو ایک ہی وقت میں ایک ہی انسان کے معدہ و جگر اور قلب و دماغ، اعضاء و احشا، اعصاب و عظام کو جداگانہ کیفیات سے پال رہی ہے۔ روح کو الوہیت سے قلب کو ربوبیت سے غذا پہنچا رہی ہے۔ مادی اور غیر مادی، قوی، روحی و جسمی طاقتیں مختلف |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |