وَحْدَہٗ۔)) ’’اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ۔ اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ملک بھی اسی کا ہے۔ حمد اسی کے لیے ہے۔ وہ سب چیزوں پر قدرت رکھتا ہے۔ ہمارا جانا، ہمارا لوٹنا اللہ کے لیے ہے۔ ہم رب کی ہی عبادت کرتے، اسی کو سجدہ، اسی کی حمد کرتے ہیں ۔ اللہ نے اپنے وعدہ کو سچا کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد فرمائی۔ دشمن کے لشکروں کو اس اکیلے اللہ نے تتر بتر کیا۔‘‘ قرآن مجید میں دس مقامات پر اسم توّاب آیا ہے۔ سورہ نور میں ﴿وَاَنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ حَکِیْمٌ﴾ (النور: ۱۰) ہے۔ باقی آٹھ مقامات پر تَوَّابٌ حَکِیْمٌ ہے اور ایک جگہ صرف تَوَّابًا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا توبہ قبول فرمانا مبنی بر رحم ہے۔ اور رحم الٰہی ہی اللہ تعالیٰ کا حکیم ہونا ظاہر کر رہا ہے۔ معافی کے جذبہ سے کوئی انسان خالی نہیں اور جو کوئی شخص شرافت و نجابت میں بڑھا ہوا ہے، جس کے دل میں رحم، لطف، عطوفت، مہربانی ہے، وہی اوروں سے زیادہ معافی دینے والا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا سراپا رحمت، سراپا رحم ہونا مسلمہ ہے۔ لہٰذا اس کا توبہ پذیر ہونا بھی ضروری ہوا۔ تواب جو اسم پاک ہے اس کے معنی خود اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں ۔ ﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ﴾ (الشوریٰ: ۲۵) ’’اللہ تعالیٰ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔‘‘ ﴿غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ﴾ (المومن: ۳) ’’وہ گناہوں کا ڈھانک دینے والا، اور توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |