Maktaba Wahhabi

68 - 146
حکومت، الٰہیت و عظمت پر حاوی ہے اپنے اندر احاطہ کیے ہوئے ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا پر غور کرو۔ ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانٌ یَا بَدْیِعَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ۔)) ’’یا اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے کہ تیرے ہی لیے سب صفتیں ہیں ۔ تو ہی معبود ہے۔ اے محبت و شفقت کرنے والے، اے احسان کرنے والے۔ آسمان اور زمین کو پیدا کرنے والے، اے صاحب بزرگی اور عزت کے، اے زندہ اے قائم۔‘‘ حدیث شریف میں ہے: ((سُبْحٰنَ اللّٰہِ نِصْفُ الْمِیْزَان وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ یَمْلَأُ)) سبحان اللہ کہنے سے میزان عمل آدھی بھر جاتی ہے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کا کہنا اس کے پلڑے کو پورا بھر دیتا ہے۔ توصیف کے دو ہی پہلو ہوتے ہیں ، منفی اور مثبت۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہنا منفی صفت ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ جملہ عیوب ونقائص اور ارجاس و اوناس سے پاک ہے۔ اب قرآن مجید میں استعمال حمد کی آیات پر غور کرو۔ ۱۔ ﴿فَلِلَّہِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَرَبِّ الْاَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo وَلَہُ الْکِبْرِیَآئُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (الجاثیہ: ۳۶، ۳۷) ’’اللہ کے لیے حمد ہے جو آسمانوں کا رب ہے، جو زمین کا رب ہے، جو سب عالموں کا رب ہے۔ آسمانوں اور زمین میں کبریائی اسی کے لیے۔ وہی ہے کہ غالب بھی ہے اور حکمت والا بھی ہے۔‘‘
Flag Counter