Maktaba Wahhabi

64 - 146
﴿فَاَعِیْنُوْنِیْ بِقُوَّۃٍ﴾ مجھے کام کرنے والے آدمی درکار ہیں ۔ سورہ انفال میں حکم ہے کہ مسلمان اپنی حدود سلطنت پر قوۃ کو موجود رکھیں ۔ ﴿وَ اَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ﴾ (الانفال: ۶۰) ’’تم جہاں تک ہوسکتا ہے دشمن کے لیے اپنی قوت اور طاقت کو تیار رکھو۔‘‘ صحیح مسلم میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منبر قوۃ کی تفسیر تیرافگنی سے فرمائی تھی۔ اب مفسرین قوت کے تحت میں جملہ آلاتِ حرب کو مراد ربانی بتلاتے ہیں ۔ سورہ بقرہ و اعراف میں ہے کہ بنی اسرائیل کو شریعت دی گئی تو ان کو حکم دیا گیا تھا کہ ﴿خُذُوْا مَآ اٰتَیْنٰکُمْ بِقُوَّۃٍ﴾ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے قوت سے پکڑ رکھو۔ استقلال اور عمل مدام کے ساتھ اس شریعت کو پکڑ رکھو۔ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِِيِّ الْعَظِیْمِ کی شرح میں ہے کہ نیکی کرنے کی طاقت اور بدی سے بچنے کی طاقت اللہ تعالیٰ ہی سے ملتی ہے۔ یہ شرح ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی فرمودہ ہے۔ قرآن مجید میں یہ نام اللہ تعالیٰ کے انفال و مومن میں ﴿شَدِیْدُ الْعِقَاب﴾ کے ساتھ اور سورہ حدید و شوریٰ و ہود و حج میں اسم العزیز کے ساتھ مستعمل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ قوی ہے اور تمام قوتیں اسی سے حاصل ہوتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ قوی ہے اور اس نے جملہ مظاہر کو قوت ربانی سے ظہو ربخشا ہے۔ اللہ تعالیٰ قوی ہے۔ اسی کا نام ضعیفوں کے لیے توانائی بخشنے والا ہے۔ دل کو قوت ایمان بخشتا ہے۔ روح کو قوتِ عرفان عطا کرتا ہے۔ قویٰ کو قوی بناتا ہے۔ جسم کو مضبوط بناتا ہے۔
Flag Counter