گردن پکڑ لی گئی ہے وہ ضرور قابوزدہ اور مقہور ہوگا، لہٰذا قوت و طاقت اور استیلا کے معنی میں لفظ غلبہ کا استعمال ہوگیا۔ ﴿غُلِبَتِ الرُّوْمُo فِیْٓ اَدْنَی الْاَرْضِ﴾ (الروم: ۲، ۳) ’’رومی مغلوب ہوگئے، اس ملک میں جو فلسطین کے قریب تر ہے۔‘‘ ﴿سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰی جَہَنَّمَ﴾ (آل عمران: ۱۲) ’’کافر مغلوب کیے جائیں گے اور جہنم میں دھکیلے جائیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا اسم غالب اس آیت سے لیا گیا ہے۔ ﴿وَ اللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰٓی اَمْرِہٖ﴾ (یوسف: ۲۱) ’’اللہ اپنے ارادے پر غالب ہے۔‘‘ بے شک اللہ تعالیٰ ہی غالب ہے اور ﴿فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ﴾ (المائدۃ: ۵۶) اللہ کا فرمودہ بالکل سچ ہے۔ اللہ کی فوجیں ہی غالب رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ غالب ہے اور ﴿لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِی﴾ (المجادلۃ: ۲۱) اس کا کلام صادق کہ میں اور میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی غالب رہیں گے۔ صداقت کا معارضہ کرنے والے۔ ایمان باللہ سے عداوت رکھنے والے اپنے سازو سامان اور ظاہری شوکت و شان پر بھروسہ کرکے بڑے غرور اور تکبر کے لہجہ میں کہا کرتے ہیں : ﴿لَا غَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ﴾ (الانفال: ۴۸) آج تم سے اوپر والا کوئی نہیں ۔ مگر قدسی آواز سے فوراً جواب ملتا ہے: ﴿وَاِِنَّ جُندَنَا لَہُمُ الْغَالِبُوْنَ﴾ (الصافات: ۱۷۳) کہ اللہ ہی کی فوجیں غلبہ پاکر رہیں گی۔ افسوس ہے کہ مسلمان حِزْبُ الله کے معنی بھول گئے۔ افسوس ہے کہ اسم غالب کے تحت میں انہوں نے غلبہ و برتری کے حصول کی تمنا کو بھی ترک کر دیا، ورنہ مسلمان دنیا میں کبھی ایسے خوارو زبوں نہ ہوتے۔ جب تک انسان خود اپنے نفس کو احکام الٰہیہ کے سامنے مغلوب نہیں بنا لیتا جب تک |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |