﴿اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ﴾ (آل عمران: ۱۲۰) ’’اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘ ہاں احاطت بالعلم کے معنی یہ ہیں کہ اس شے کے وجود جنس اور کیفیت و غرض اور مقصود ایجاد اور نتیجہ و اثر کی کامل واقفیت ہو۔ یہ ظاہر ہے کہ مخلوقات کے متعلق علم کی یہ وسعت، یہ فراوانی، صرف رب العالمین کو حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی اگر ایسا ادعا کرتا ہے تو وہ جھوٹا کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿بَلْ کَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعَلْمِہٖ﴾ (یونس: ۳۹) ’’بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہ علمی میں نہیں لائے۔‘‘ اللہ تعالیٰ محیط ہے کیونکہ وہ اپنی تمام مخلوق کی حفاظت فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ محیط ہے وہ تمام مخلوق پر اقتدار کلی رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ محیط ہے اور وہ ہر شے کی پیدائش، غرضِ پیدائش، انجامِ پیدائش، فوائد پیدائش سے آگاہ ہے۔ اللہ تعالیٰ محیط ہے، احاطہ امکانی و احاطہ زمانی سب اسی کے بنائے ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محیط ہے اور اس کی قدرت کاملہ ان امور کو سر انجام فرماتی ہے جن پر انسان کو قدرت نہیں ۔ ﴿وَاُخْرَی لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْہَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا﴾ مسلمانوں کو ایسی ایسی فتوحات ملیں گی جن کے حصول کی ان کو قدرت نہیں مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت و اختیار میں سب کچھ ہے۔ اس اسم سے تخلق پیدا کرنے والوں کو لازم ہے کہ اجسام و ارواح اور اعمال پر اللہ تعالیٰ ہی کو محیط سمجھیں ۔ لازم ہے کہ ﴿اَحَاطَتْ بِہٖ خَطِیْئَتُہٗ﴾ (البقرۃ: ۸۱) (اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا) کی بدترین حالت سے خود کو بچائیں ۔ یہ کیفیت اس وقت طاری ہوتی ہے جب انسان ارتکاب گناہ میں دلیر ہو جاتا ہے۔ گناہ پر گناہ کیے جاتا ہے اور دل پر ظلمت بالائے |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |