Maktaba Wahhabi

181 - 241
اشراف قریش کو بتائیے کہ ہم کاہے کو آئے ہیں۔ انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! خدشہ ہے کہ وہ مجھے گزند پہنچائیں گے کیونکہ مکہ میں بنو کعب (قبیلۂ عمر، بنو عدی بن کعب) کا کوئی سردار نہیں جو وہاں میرا دفاع کرے۔ قریش میری عداوت اور شدت طبع سے واقف ہیں۔ میں آپ کو ایک ایسا آدمی بتاتا ہوں جو اس کام کے لیے زیادہ موزوں رہے گا۔ مکہ میں اس کا اثر و رسوخ مجھ سے کہیں زیادہ ہے۔ وہ آدمی ہے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی یہ بات پسند آئی۔ آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو طلب فرمایا۔ وہ تشریف لائے تو آپ نے ان سے کہا کہ ابوسفیان اور اشراف قریش کے ہاں جائیے اور ان سے کہیے کہ ہم جنگ کرنے نہیں آئے۔ ہم تو محض بیت اللہ کی زیارت کرنے اور اس کی حرمت کو خراج تعظیم پیش کرنے آئے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حسب ارشاد مکہ روانہ ہوئے۔ شہر کے قریب پہنچے تو بنو امیہ کے سردار ابان بن سعید بن عاص سے ملاقات ہوئی۔ اس نے آپ کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ آپ اس کے زیر امان مکہ میں داخل ہوئے۔ ابوسفیان اور دیگر اشراف قریش کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام دیا۔ انھوں نے آپ سے کہا کہ اگر آپ بیت اللہ کا طواف کرنا چاہتے ہیں تو کر لیجیے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے میں کعبہ کا طواف نہیں کرنے کا۔ سرداران قریش نے ان سے کہا کہ اب آپ آ ہی گئے ہیں تو چند دن یہیں رکیے، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ چند روز کے لیے مکہ میں ٹھہر گئے۔ ادھر مسلمانوں میں یہ خبر اڑی کہ عثمان کو قتل کردیا گیا، چنانچہ غم وغصے کی شدید لہر نے انھیں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام سے فرمایا: ’’اب ہم ان سے بدلہ لے کر ہی ٹلیں گے۔‘‘ [1]
Flag Counter