اور کتمان سے گریز کرو گے اور تمھارا فیصلہ عدل کی میزان میں پورا اترے گا۔
عدل و انصاف کی زد اگر تم پر یا تمھارے والدین پر یا دیگر قریبی رشتے داروں پر بھی پڑے،تب بھی تم پروا مت کرو اور اپنی اور ان کی رعایت کے مقابلے میں عدل کے تقاضوں کو اہمیت دو۔[1]
3۔ سورت صٓ (آیت:۲۶) میں ارشادِ الٰہی ہے:
{یٰا دَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلاَ تَتَّبِعِ الْھَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَھُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌم بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ}
’’اے داوٗد! ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمھیں اللہ کے راستے سے بھٹکا دے گی،جو لوگ اللہ کے راستے سے بھٹکتے ہیں،ان کے لیے سخت عذاب (تیار) ہے کہ انھوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا۔‘‘
4۔ سورت مریم (آیت:۵۹) میں فرمانِ الٰہی ہے:
{فَخَلَفَ مِنْم بَعْدِھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلوٰۃَ وَ اتَّبَعُوا الشَّھَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا}
’’پھر ان کے بعد چند ناخلف اُن کے جانشین ہوئے،جنھوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گویا اُسے) کھو دیا اور خواہشاتِ نفسانی کے پیچھے لگ گئے۔سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی۔‘‘
5۔ سورۃ القصص (آیت:۵۰) میں فرمانِ الٰہی ہے:
{فَاِنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَکَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ اَھْوَآئَ ھُمْ وَ مَنْ
|