Maktaba Wahhabi

368 - 460
واقع ہوا تو عورت کے بھائی نے دوبارہ نکاح کرنے سے انکار کر دیا،جس پر یہ آیت اتری۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ عورت اپنا نکاح نہیں کر سکتی،بلکہ اس کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت اور رضامندی ضروری ہے۔تب ہی تو اللہ تعالیٰ نے ولیوں کو اپنا حقِ ولایت غلط طریقے سے استعمال کرنے سے روکا ہے۔اس کی مزید تائید اس حدیثِ نبوی سے ہوتی ہے: ’’ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں۔‘‘[2] جبکہ دوسری حدیث میں ہے: ’’جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکا ح کر لیا،پس اس کا نکاح باطل ہے،اس کا نکاح باطل ہے،اس کا نکاح باطل ہے۔‘‘[3] -31 احسان جتلانے اور اذیت دینے کی ممانعت: پارہ 3{تِلْکَ الرُّسُلُ}سورۃ البقرہ (آیت:۲۶۴) میں فرمایا: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِکُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰی کَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہٗ رِئَآئَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْہِ تُرَابٌ فَاَصَابَہٗ وَابِلٌ فَتَرَکَہٗ صَلْدًا لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰی شَیْئٍ مِّمَّا کَسَبُوْا وَ اللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ}
Flag Counter