مانگو اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے بھی اور اللہ تم لوگوں کے چلنے پھرنے اور ٹھہرنے سے واقف ہے۔‘‘
اس میں نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو استغفار کا حکم دیا گیا ہے،اپنے لیے بھی اور مومنین کے لیے بھی۔استغفار کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔احادیث میں بھی اس پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ایک حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یآٰ أَیُّھَا النَّاسُ! تُوْبُوْا اِلٰی رَبِّکُمْ فَإِنِّیْ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَاَتُوْبُ إِلَیہِ فِي الْیَوْمِ أَکْثَرَ مِنْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً )) [1]
’’لوگو! بارگاہ الٰہی میں توبہ و استغفار کیا کرو،میں بھی اللہ کے حضور روزانہ ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔‘‘
-284 قرآن میں تدبّر:
سورت محمد (آیت:۲۴)
{اَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا}
’’بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ گئے ہیں ؟‘‘
-285 اہلِ عذر لوگ اور جہاد:
سورۃ الفتح (آیت:۱۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{لَیْسَ عَلَی الْاَعْمٰی حَرَجٌ وَّلاَ عَلَی الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّلاَ عَلَی الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ وَمَنْ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبْہُ عَذَابًا اَلِیْمًا}
|