Maktaba Wahhabi

53 - 148
حالانکہ عربی زبان کی رُو سے یہاں بھی سین کی زبر کے ساتھ پڑھا جاسکتا تھا اور آیت کا سیاق (C ntext) بھی اس کی اجازت دیتا ہے۔مقامِ غور یہ ہے کہ اگر مصاحف کا نقطوں اور حرکات سے خالی ہونا اختلافِ قراءات کا باعث ہوتا تو سابقہ چار مقامات کی طرح اس جگہ بھی قراء کا اختلاف یقینی تھا۔ تو سابقہ چارمقامات پر اختلاف اور اس جگہ اتفاق اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ قراءات میں تنوع درحقیقت نقل و روایت کی وجہ سے ہے،رسم الخط کی وجہ سے قطعاً نہیں ہے۔ چودوھویں مثال:سورۃ طہ کی آیت﴿یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِینَ یَوْمَئِذٍ زُرْقًا﴾ میں لفظِ ’’ینفخ‘‘ کے بارے میں قراء کا ا ختلاف ہے۔بعض نے اسے فعل مجہول کے طور پر یاء کی پیش اور فاء کی زبر کے ساتھ ’’یُنْفَخُ‘‘ پڑھا ہے اور بعض نے اسے بحیثیت فعل معروف یاء کی بجائے نون کی زبر اور فاء کی پیش کے ساتھ ’’نَنْفُخُ‘‘ پڑھا ہے۔ لیکن سورۃ النمل کی آیت﴿وَیَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَمَنْ فِی الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَائَ اللّٰہُ﴾ اور سورۃ النبا کی آیت﴿یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا﴾ میں موجود اسی لفظ کو تمام قراء نے بالاتفاق یاء کی پیش اور فاء کی زبر کے ساتھ ’’یُنْفَخُ‘‘ ہی پڑھا ہے۔حالانکہ سیاق و سباق کے اعتبار سے مذکورہ دونوں آیات میں نون کے ساتھ قراء ت کی گنجائش موجودہے۔ خاص طور پر سورۃ النمل کی آیت میں نون کے ساتھ قراء ت ماقبل آیات کے اسلوب کے ساتھ بالکل ہم آہنگ ہے۔اگر تم چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان:﴿وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ أَخْرَجْنَا لَہُمْ دَابَّۃً مِنَ الْأَرْضِ تُکَلِّمُہُمْ أَنَّ النَّاسَ کَانُوا بِآیَاتِنَا لَا یُوقِنُونَ﴾ (النمل:82) فرمان الٰہی:﴿إِنَّ فِی ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ﴾ (النمل:86) تک پڑھ لو۔ پھر ’’أَخْرَجْنَا‘‘،’’بِآیَاتِنَا‘‘،’’نَحْشُرُ‘‘ اور ’’جعلنا‘‘ کے الفاظ پر اگر آپ غور کریں تو دیکھیں گے کہ نون کی زبر اور فاء کی پیش کے ساتھ قراء ت کی ان کلمات کی ساتھ واضح مناسبت موجود ہے۔ بالکل اسی طرح سورۃ النبا کی آیت میں نون کی قراء ت ماقبل آیات
Flag Counter