اجتماع مثلین کی وجہ سے ہمزہ کی صورت کو حذف کردیا گیا ہے اور جمع مؤنث کے الفات میں غیر قیاسی طور پر بطور عوض الف کو ثابت کیا گیا ہے۔ أَرَئَ یْتَ ہمزہ استفہام کے بعد جیسے بھی آئے۔ اس کو بعض مصاحف میں راء کے بعد حذف الف سے لکھا گیا ہے تاکہ دونوں قراء ات کے پڑھے جانے کا احتمال باقی رہے۔ اور اسی حذف پر عمل ہے۔ ٭ ہمزہ متحرکہ متطرفہ بعد الحرکت کے قاعدے سے خارج کلمات: یَبْدَؤُاْ، جہاں بھی آئے، تَفْتَؤُاْ(یوسف)، یَتَفَیَّؤُاْ(النحل) أَتَوَکَّؤُاْ، لَاتَظْمَؤُاْ(طٰہٰ) وَیَدْرَؤُاْ(النور) مَا یَعْبَؤُاْ(الفرقان) الْمَلَؤُاْ(مومنون) پہلا ، الْمَلَؤُاْ إِنِّی، الْمَلَؤُاْ أَفْتُونِی اور الْمَلَؤُاْ أَیُّکُمْ(ثلاثۃ فی النحل) نَبَؤُاْ الَّذِینَ (ابراہیم، تغابن) نَبَؤُاْ الْخَصْمِ، نَبَؤٌاْ عَظِیمٌ(معاً فی ص) مذکورہ کلمات کا ہمزہ جمیع مصاحف میں واؤ کی صورت میں لکھا گیا ہے۔ یُنَشَّؤُاْ فِی الْحِلْیَۃِ، الزخرف اور یُنَبَّؤُاْ(القیامۃ) شیخین فرماتے ہیں کہ یہ دونوں کلمات بھی ہمزہ بصورت واؤ لکھے گئے ہیں۔ جبکہ امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ دونوں کلمات بعض مصاحف میں قیاس کے مطابق مکتوب ہیں۔ لیکن عمل شیخین کی نص (یعنی ہمزہ بصورت واؤ) پر ہے۔ مِن نَّبَإِیْ(الانعام) اس کا ہمزہ یاء کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔ جبکہ النشر میں مذکور ہے کہ یہ یاء زائدہ ہے او رہمزہ کی صورت الف ہے۔ اور اسی پر عمل ہے۔ ٭ ہمزہ متحرکہ متوسطہ بعد الألف کے قاعدے سے خارج کلمات: أَوْلِیَآؤُھُمُ الطَّـٰـغُوتُ (البقرۃ) أَوْلِیَآؤُھُم مِّنَ الْإِنسِ (الانعام) نَحْنُ أَوْلِیَآؤُ کُمْ (فصلت) اِلَیٰٓ أَوْلِیَآئِھِمْ (الانعام) اِلَیٰٓ أَوْلِیَآئِکُمْ (الاحزاب) مذکورہ |