Maktaba Wahhabi

42 - 7563
الادب المفرد مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ 42
مرفوع متصل قولی صحيح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو يَوْمُ الْفِطْرِ يَوْمُ الْجَوَائِزِ؟ قَالَ: «سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِكَ مِنْهُ‘قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ: وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ، يَذْكُرُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ: «رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ قَدْرِ الدِّرْهَمِ، وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ كُرْهَ حَدِيثِهِ
مجھے محمد بن عبد اللہ قہزاذ نے حدیث سنائی، کہا: میں نے عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے عبد اللہ بن مبارک سے کہا: یہ کون ہے جس سے آپ نے عبد اللہ بن عمرو کی حدیث: ’’ عید الفطر کا دن انعامات کا دن ہے۔‘‘ روایت کی؟ کہا: سلیمان بن حجاج، ان میں سے جو (احادیث) تم نے اپنے پاس (لکھ) رکھی ہیں (یا میں نے تمہیں اس کی جو حدیثیں دی ہیں) ان میں (اچھی طرح) نظر کرنا (غور کر لینا۔) ابن قہزاذ نے کہا: میں نے وہب بن زمعہ سے سنا، وہ سفیان بن عبد الملک سے روایت کر رہے تھے، کہا: عبد اللہ، یعنی ابن مبارک نے کہا: میں نے ایک درہم کے برابر خون والی حدیث کے راوی روح بن غطیف کو دیکھا ہے۔ میں اس کے ساتھ ایک مجلس میں بیٹھا تو میں اپنے ساتھیوں سے شرم محسوس کر رہا تھا کہ وہ مجھے اس سے حدیث بیان کرنے کے ناپسندیدہ ہونے کے باوجود اس کے ساتھ بیٹھا دیکھیں اس کی حدیث ناپسندیدگی کی وجہ سے اور اس کی روایت میں نہ مقبولی کی وجہ سے-
Flag Counter