ابتدائیہ
دنیا میں ہر بڑی شخصیت ایک تحریک کھڑی کرتی رہی ہے جس کی بنیاد کوئی نہ کوئی عالمی یا علاقائی فلسفہ اور نظریہ ہوتی ہے۔ جلد ہی اس کے امتیازات وجود میں آ جاتے ہیں، اس کے بنیادی اصولوں پر مشتمل آئیڈیالوجی منظّم صورت میں تشکیل پاتی ہے، اس کے تاسیسی ارکان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہو جاتی ہے، اس کی ترجمانی کرنے والوں کو ایک خاص مقام مل جاتا ہے، علم و فضل کے لحاظ سے مراتب کی تقسیم عمل میں آتی ہے، اس کی آئیڈیالوجی کے لیے فدائیت(Devotion)کی بنیاد اس کے پیروکاروں کی درجہ بندی کی بھی فطری انداز سے ہو جاتی ہے اس سے انحراف کرنے والوں کے بارے میں بھی تحریک ایک پالیسی طے کرتی ہے، کسی کو معذور سمجھا جاتا ہے، کسی کو برداشت کیا جاتا ہے اور کسی کو نکال دیا جاتا ہے اور پھر اس کے مخالفوں کی بھی صنف بندی ہوتی ہے جس کی بناء پر ہر صنف کے ساتھ الگ سے پیش آیا جاتا ہے۔
ایسی کسی تحریک کو ذرا عمر دراز نصیب ہونی ہو تو اصلاح اور تجدید کا بیڑا اٹھانے والوں کی ضرورت پڑتی ہے جو اس تحریک کو اس کی اصل بنیادوں سے پیوستہ کر کے دوام بخشتے ہیں۔ ایسی شخصیات کی اہمیت لوگوں کے ذہن میں اگر بعض اوقات حد سے بڑھ جائے تو ایک پرانی تحریک نئی شخصیت سے منسوب ہو جاتی ہے پھر انحراف کے نتیجے میں رفتہ رفتہ ذیلی تحریکوں کا تشخص بسا اوقات اصل تحریک سے الگ حیثیت بھی اختیار کرنے لگ جاتا ہے جو کہ اس تحریک اور اس کے بانیوں سے وفاداری نبھانے والوں کے لئے کسی صورت قابل
|