فکر و نظر عبد اللہ حسن بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم قوم وملّت کا مفاد طالبان سے صلح و مذاکرات میں ہے! پاکستان کا حالیہ سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور ظاہر ہے کہ اسلام کسی بھی صورت مسلم معاشروں میں ایسی صورتحال گوارانہیں کرتا۔جب تک مسئلہ کو صحیح طور پر اپنی اساسات سے حل نہ کیا جائے، تشدد وانتہاپسندی کا دائمی خاتمہ ہونا ناممکن ہے۔پاکستان میں دہشت گردی کا یہ سارا منظر نامہ چند مہینوں اور سالوں کی بجائے کم وبیش تین عشروں پرمحیط ہے۔اس مسئلہ کے کسی ایک پہلو کو پیش کرکے اس مسئلہ کی صحیح اور مکمل نوعیت کو نہیں سمجھا جاسکتا۔ہر مکتبِ فکر اور حلقہ اپنے اپنے رجحان اور فہم کے مطابق اس مسئلہ کومختلف پہلووں سے زیر بحث لاتا ہےجیسے اس المیہ کو مسلم اُمّہ پر امریکی جارحیت وبربریت،برادر اسلامی ملک افغانستان پرہونے والے امریکی ظلم کے جواب میں اُن سے دین ونسل کے رشتے میں بندھے مسلمانوں کی شرعی ذمہ داری، ڈرون حملوں کی شکل میں خود مختار پاکستانی ریاست پر ہونے والی مسلّمہ زیادتی اور بین الاقوامی جرم، پاکستانی حکومت کی امریکہ نوازی اور اُس سے مالی مفادات کے حصول کی شرعی حیثیت، پاکستانی شہریوں بشمول شمالی علاقہ جات کے باشندوں کے جان ومال کی ریاستی ذمہ داری، فریقین کے مابین معاہدات اور اُن کی پاسداری،رواداری وامن پسندی اور اس کا قیام، بم دھماکوں کا شرعی جواز اور مسئلہ تکفیرو خروج غرض کئی پہلؤوں سے دیکھا جاسکتا ہے۔اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ اس ساری جنگ اور تشدد پسندی میں دونوں طرف سے بے شمار معصوم پاکستانیوں کا خون بہہ چکا ہے۔ڈرون حملوں کی شکل میں مرنے والے معصوم بچے،عورتیں اورعام شہری ہوں یا بم دھماکوں میں مارے جانے والے پاکستانی مسلمان،دونوں صورتوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی ہلاکتوں کا اس سارے مسئلہ سے کوئی تعلق نہیں اور وہ سب بزبانِ |