بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر ’تحفظ ِحقوقِ نسواں ایکٹ2006ء‘ کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ اور نوٹس اسلام کے نام سے دنیا کے نقشے پر اُبھرنے والا ملک’پاکستان‘ان دنوں امریکہ کی سنگین مداخلت اور عالمی دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ پاکستان کو اس مقام تک پہنچانے میں جہاں ہماری حالیہ کوتاہیوں کا عمل دخل ہے، وہاں ماضی میں بھی اسلام سے ہونے والی زیادتیوں اور اللہ سے عہدشکنی نے آج ہمیں اس مقامِ عبرت تک پہنچایا ہے۔ ماضی قریب میں اس ملک میں مرد و زن کے آزادانہ اختلاط اور بے حیائی و فحاشی کو راہ دینے کے لئے کئی خلافِ اسلام قانون سازیاں ہوتی رہی ہیں، بالخصوص 2006ء کاسال اس لحاظ سے بدترین رہا کہ اس سال نومبر کے مہینے میں پاکستانی پارلیمنٹ نے قرآن وسنت سے صریح متصادم ’ویمن پروٹیکشن بل‘ کو منظور کرکے ملک بھر میں نافذ کردیا جس کے خلاف ِ اسلام ہونے پر پاکستان بھر کے تمام دینی حلقے یک آواز تھے۔ یہ ظالمانہ قانون اس اسمبلی سے پاس ہوا جس کی عمارت پر نمایاں الفاظ میں کلمہ طیبہ درج ہے، اس کے اراکین اور جملہ عہدیداران اسلام کے تحفظ کا حلف بھی اُٹھاتے ہیں بلکہ اس کے آئین میں خلاف ِاسلام قانون سازی کو ناجائز قرار دیا گیاہے۔اس ایکٹ کی منظوری سے قبل میڈیا پر اس معاملے کی اس طرح پرزور تشہیر کی گئی اور گلی کوچوں میں اس کو یوں زیر بحث لایا گیا جیسے یہ پاکستان کا اہم ترین مسئلہ ہو۔ خواتین کے تحفظ کے نام پر بنائے گئے اس ایکٹ میں سب سے پہلے جرم کا اندراج کرانے والے شخص کو عدالتی کاروائی کا سامنا کرتے ہوئے اپنے دعویٰ کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ |